ازبکستان کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بدھ کے روز چینی ویڈیو شیئرنگ سوشل نیٹ ورک ٹک ٹاک پر Uzbekistan's Political Party on TikTok مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اسپوتنک نیوز ایجنسی نے پارٹی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ مجرمانہ فعل کو روکنے والے اقدامات کو مضبوط کیا جائے اور ان موبائل ایپلیکیشنز کو مکمل طور پر بلاک کیا جائے، جو اچھے سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں، جیسے ٹک ٹاک TikTok،"
پارٹی نے یہ بھی کہا کہ ملک میں موجودہ پابندیوں کے باوجود ٹک ٹاکرز TikTokers کو وی پی این ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے کا موقع ہے اس لیے اس مسئلے کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق، یہ اقدام ایک ہائی پروفائل کیس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک نابالغ ٹک ٹاکر نے گزشتہ ہفتے سمرقند شہر میں ایک بزرگ کو لات مارتے ہوئے خود کو فلمایا تھا۔
پچھلے مہینے، پاکستان کی ایک عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کو ٹک ٹاک پر شیئر کیے گئے "غیر اخلاقی مواد" پر پابندی لگانے کا تحریری حکم جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی فیڈرل جج نے ٹک ٹاک پر پابندی کو روک دیا
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پی ٹی اے کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ نے ایپ سے 28.9 ملین ویڈیوز کو بلاک کیا ہے، جب کہ 1.4 ملین اکاؤنٹس غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے پر بلاک کیے گئے ہیں۔
پاکستان میں پہلی بار ٹک ٹاک پر اکتوبر 2020 میں پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم، کمپنی کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد 10 دن بعد پابندی ہٹا دی گئی کہ وہ "فحاشی پھیلانے والے اکاؤنٹس" کو بلاک کر دے گی۔