ETV Bharat / international

ہانگ کانگ میں سیاستدانوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر مشترکہ مذمت - امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو

امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے ہانگ کانگ میں سیاستدانوں کی اجتماعی گرفتاریوں کی مشترکہ مذمت کی ہے۔

US, UK, Australia, Canada jointly condemn mass arrests of politicians in Hong Kong
ہانگ کانگ میں سیاستدانوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر مشترکہ مذمت
author img

By

Published : Jan 10, 2021, 7:11 AM IST

امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہانگ کانگ میں 55 سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے چینی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ قانونی طور پر ان سے کا احترام کریں۔ خطے میں لوگوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی آزادی کو یقینی بنائے۔

مشترکہ بیان میں چاروں عہدیداروں نے کہا ہے کہ 'ہم امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور ہانگ کانگ میں 55 سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر اپنی سخت تشویش کی نشاندہی کرتے ہیں۔جنھیں قومی سلامتی کے قانون کے تحت باغی کہہ کر گرفتار کیا گیا'۔

قومی سلامتی کا قانون کب نافذ کیا گیا؟

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں گذشتہ برس یکم جولائی کو نافذ کیا گیا قومی سلامتی کا قانون چین اور برطانوی مشترکہ اعلامیے کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس سے 'ایک ملک ۔ دو نظاموں' کے فریم ورک کو مجروح کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سازی نے حقوق کو پامال کیا ہے اور ہانگ کانگ کے عوام کی آزادی اور اختلاف رائے کو ختم کرنے اور سیاسی نظریات کی مخالفت کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

'ہم ہانگ کانگ اور چینی مرکزی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گرفتاری اور نظربندی کے خوف کے بغیر ہانگ کانگ کے عوام کے قانونی طور پر حقوق اور آزادیوں کا احترام کریں۔ یہ امر بہت اہم ہے کہ ستمبر میں ملتوی ہونے والی قانون ساز کونسل کے انتخابات منصفانہ انداز میں آگے بڑھیں'۔

  • اجتماعی گرفتاریوں کیوں کی گئی؟

واضح رہے کہ گذشتہ جولائی میں ہونے والے ابتدائی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے حزب اختلاف کے 50 سے زائد قانون سازوں اور کارکنوں کو بدھ کے روز آمرانہ قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتار ہونے والوں میں سابق قانون ساز جیمز ٹو کن سن، لام چیؤک ٹنگ، اینڈریو وان سیؤ کین، الیوین یونگ نگوک کیو اور وو چی وائی کے علاوہ پولٹر ڈاکٹر رابرٹ چنگ ٹنگ یی شامل ہیں۔

پومپیو نے اس گرفتاری پر بیجنگ کو شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی جانب سے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کی۔

قومی سیکیورٹی قانون کے مطابق بغاوت کے مرتکب کسی بھی مجرم کو عمر قید کی سزا دس برس کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ اس میں شریک کسی بھی فرد کو تین سے 10 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ ایک نابالغ کو زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہانگ کانگ میں 55 سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے چینی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ قانونی طور پر ان سے کا احترام کریں۔ خطے میں لوگوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی آزادی کو یقینی بنائے۔

مشترکہ بیان میں چاروں عہدیداروں نے کہا ہے کہ 'ہم امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور ہانگ کانگ میں 55 سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر اپنی سخت تشویش کی نشاندہی کرتے ہیں۔جنھیں قومی سلامتی کے قانون کے تحت باغی کہہ کر گرفتار کیا گیا'۔

قومی سلامتی کا قانون کب نافذ کیا گیا؟

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں گذشتہ برس یکم جولائی کو نافذ کیا گیا قومی سلامتی کا قانون چین اور برطانوی مشترکہ اعلامیے کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس سے 'ایک ملک ۔ دو نظاموں' کے فریم ورک کو مجروح کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سازی نے حقوق کو پامال کیا ہے اور ہانگ کانگ کے عوام کی آزادی اور اختلاف رائے کو ختم کرنے اور سیاسی نظریات کی مخالفت کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

'ہم ہانگ کانگ اور چینی مرکزی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گرفتاری اور نظربندی کے خوف کے بغیر ہانگ کانگ کے عوام کے قانونی طور پر حقوق اور آزادیوں کا احترام کریں۔ یہ امر بہت اہم ہے کہ ستمبر میں ملتوی ہونے والی قانون ساز کونسل کے انتخابات منصفانہ انداز میں آگے بڑھیں'۔

  • اجتماعی گرفتاریوں کیوں کی گئی؟

واضح رہے کہ گذشتہ جولائی میں ہونے والے ابتدائی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے حزب اختلاف کے 50 سے زائد قانون سازوں اور کارکنوں کو بدھ کے روز آمرانہ قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتار ہونے والوں میں سابق قانون ساز جیمز ٹو کن سن، لام چیؤک ٹنگ، اینڈریو وان سیؤ کین، الیوین یونگ نگوک کیو اور وو چی وائی کے علاوہ پولٹر ڈاکٹر رابرٹ چنگ ٹنگ یی شامل ہیں۔

پومپیو نے اس گرفتاری پر بیجنگ کو شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی جانب سے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کی۔

قومی سیکیورٹی قانون کے مطابق بغاوت کے مرتکب کسی بھی مجرم کو عمر قید کی سزا دس برس کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ اس میں شریک کسی بھی فرد کو تین سے 10 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ ایک نابالغ کو زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.