اطلاعات کے مطابق امریکہ نے گذشتہ جمعہ کو خاموشی کے ساتھ بگرام ایئربیس کو خالی کردیا جبکہ افغان فوجی حکام نے بتایا کہ ہوائی اڈے کے نئےکمانڈر کو امریکی افواج کے انخلا کا 2 گھنٹے بعد پتہ چلا۔ بگرام ہوائی اڈے کے نئے افغان کمانڈر، جنرل میر اسداللہ کوہستانی نے ایک امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’پہلے تو ہم نے اسے افواہ سمجھا لیکن بعد میں صبح 7 بجے پتہ چلا کہ حقیقیت میں امریکی افواج نے بگرام ہوائی اڈہ کو خاموشی کے ساتھ خالی کردیا ہے۔
فوجی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی فوج کی جانب سے بگرام ہوائی اڈہ کو چھوڑنے کے بعد ایئربیس پر مسلح افراد کی جانب سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی حکام قبل ازیں ایئربیس خالی کرنے سے متعلق اطلاع فراہم کرتے تو لوٹ مار کے واقعہ کو روکا جاسکتا تھا۔ ایئربیس کے نئے کمانڈر کو امریکی افواج کی روانگی کا 2 گھنٹے بعد علم ہوا۔
جنرل اسد اللہ کوہستانی نے امریکی فوج کے اچانک تخلیہ سے متعلق بتاتے ہوئے کا کہ امریکی فوجیوں کے ساتھ ہم نے دہائیوں تک کام کیا لیکن امریکی فوج نے فضائی اڈے کو خالی کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں لینا مناسب نہیں سمجھا۔ افغان کمانڈر نے مزید بتایا کہ بگرام ایئر بیس میں تقریباً 5 ہزار سے زائد طالبان قید ہیں۔ انہوں نے بگرام ایئر بیس پر حملہ کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان فورسز طالبان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کے لیے تیار
افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے عمل کو 11 ستمبر تک مکمل کیا جائے گا۔ امریکی افواج نے گذشتہ جمعہ کو بگرام ایئر بیس کو خالی کردیا، یہ افغانستان میں امریکہ کا سب سے بڑا ایئربیس تھا جسے امریکہ نے 1950 میں تعمیر کیا تھا۔ 1979 میں بگرام ایئر بیس پر روس نے قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں روسی حمایت یافتہ افغان حکومت نے اس ایئربیس کا انتظام سنبھالا تھا تاہم 1990 میں یہ اڈہ طالبان کے قبضہ میں چلا گیا تھا۔ 2001 میں امریکی افواج نے اس اڈہ کو طالبان کے قبضہ سے واپس لے لیا تھا۔