لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیح بیری نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ طویل عرصے سے متنازعہ بحری سرحد کے بارے میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے فریم ورک پر ایک معاہدہ طے پایا ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ان مذاکرات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیر توانائی یوول اسٹینز اسرائیلی وفد کی قیادت کریں گے۔
جمعرات کو اسپیکر نبیح بیری کا اعلان کرنا، لبنان کی طرف سے پہلی تصدیق ہے کہ یہ مذاکرات ہونے والے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور دونوں ممالک تکنیکی لحاظ سے جنگ کی حالت میں ہیں۔
دونوں ممالک میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ بحیرہ روم کے 860 مربع کلومیٹر ان کے مخصوص معاشی زون میں آتے ہیں۔
بیری نے کہا کہ یہ بات چیت اقوام متحدہ کے بینر تلے امریکہ کی ثالثی میں لبنان کے سرحدی شہر ناقورہ میں ہو گی، تاہم انہوں نے مذاکرات کے لئے شروعاتی تاریخ نہیں بتائی۔
لبنان کو امید ہے کہ اس کے علاقائی پانیوں میں تیل اور قدرتی گیس کی دریافتوں سے اس کا بڑے پیمانے پر قرض ادا کرنے میں مدد ملے گی۔
لبنان نے رواں برس کے اوائل میں ساحل سمندر سے ڈرلنگ آغاز کیا تھا اور توقع ہے کہ آئندہ مہینوں میں اسرائیل کے ساتھ متنازعہ علاقے میں گیس کی کھدائی شروع کردی جائے گی۔