امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن نے کابل میں کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افغان شہریوں کے لواحقین کو غیر متعینہ مالی معاوضے کی ادائیگی کا وعدہ 15 اکتوبر کو کیا ہے۔
پینٹاگن یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اس امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت کم از کم دس افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع نے کہا کہ انھوں نے عزم کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افغان شہریوں کے لواحقین کو مالی معاوضہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ کام بھی کررہے ہیں تاکہ ان خاندان کے افراد کی مدد کی جاسکے جو امریکہ منتقل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
پینٹاگون کے پریس سکریٹری جان کربی نے جمعہ کو کہا کہ، ان افراد کو معاوضہ ادا کرنے کی پیش کش جمعرات کو انڈر سیکریٹری برائے دفاع برائے پالیسی کولن کاہل اور افغانستان میں نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل نامی ایک امدادی گروپ کے بانی اور صدر سٹیون کوون، جس نے زمری احمدی کو ملازمت دی ، جو 29 اگست کے ڈرون حملے میں مارا گیا تھا، کے درمیان ملاقات میں کی گئی۔
جان کربی نے کہا کہ احمدی اور دیگر جو ڈرون حملے میں مارے گئے وہ بے گناہ متاثرین تھے جن کا کوئی قصور نہیں تھا اور وہ داعش کی شاخ دولتِ اسلامیہ خراسان صوبے (ISISK ( سے وابستہ نہیں تھے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کے دوران 29 اگست کو کابل کے ایک گھر پر امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پینٹاگون نے اس سے قبل کہا تھا کہ 29 اگست کے حملے میں ایک (آئی ایس آئی کے پی) کے خودکش حملہ آور کو نشانہ بنایا گیا جس نے ایئر پورٹ پر امریکی قیادت والے فوجیوں کو خطرہ لاحق کیا جب وہ افغانستان سے انخلا کے آخری مراحل مکمل کر رہے تھے۔
جائے وقوعہ سے ملنے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک عمارت کا ملبہ عمارت کے صحن کے گرد بکھرا ہوا ہے۔ پینٹاگون نے بعد میں کہا تھا یہ ڈرون حملہ ایک افسوسناک غلطی تھی۔
سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے اس حملے پر معافی بھی مانگی ہے۔