ہفتے کے روز ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کے مطابق، امریکہ افغانستان سے 4 ہزار سے زائد فوجی اہلکار واپس بلانے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔
تقریبا ایک ہفتے قبل امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میک کینزی نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے 29 فروری کو دوحہ میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں طے شدہ منصوبہ بندی سے دستبرداری کے پہلے مرحلے کو پورا کرتے ہوئے افغانستان میں اپنی فوج کو کم کرکے 8،600 کردیا ہے۔
ٹولو نیوز نے سی این این کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئے اقدام سے فوجیوں کی تعداد 8،600 سے کم ہو کر 4،500 رہ جائے گی اور سنہ 2001 میں شروع ہونے والی افغانستان کی جنگ کے ابتدائی ایام کے بعد یہ سب سے کم تعداد ہوگی۔
یہ رپورٹ بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر اور نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ کے درمیان ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔