حکومت نے سنیچر کو کہا ہے کہ دونوں ممالک دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کی سمت میں کام کرتے رہیں گے۔
مرکزی وزیر تجارت اور صنعت نے یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ جی ایس پی سے بھارتی پیداوار کو ہٹانے سے متعلق مسئلہ کے حل کی تجویز امریکہ نے قبول نہیں کیا جو بدقسمتی کی بات ہے۔
جی ایس پی ایک تجارتی نظام ہے جس کے تحت ترقی یافتہ ملک اپنے علاقے میں ترقی پذیر ممالک کے پیداوار کو درآمد ڈیوٹی میں چھوٹ دیتے ہیں۔ یہ چھوٹ سبھی ترقی پذیر ممالک کو ملتی ہے۔
امریکہ نے مارچ کے پہلے ہفتہ میں جی ایس پی سے بھارتی پیداوار کو ہٹانے کے لئے 60 دنوں کا نوٹس دیا تھا اور تجارتی عمل پر اعتراض کیا تھا۔ یہ مدت 5 جون کو ختم ہورہی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی عمل سے متعلق مسائل حل نہیں ہوسکے ہیں جس کے نتیجہ میں بھارتی پیداوار کو امریکہ میں درآمد ڈیوٹی پر ملنے والی چھوٹ 5 جون کو ختم ہوجائے گی۔
بھارت کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرح بھارت اور دیگر ممالک ایسے معاملوں میں اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے ساتھ خصوصی معاشی تعلقات کے شعبہ میں مسائل کا حل تلاش کرنا ایک مسلسل عمل ہے۔
بھارت اس مسئلہ کو باقاعدگی عمل کے طور پر دیکھتا ہے اور امریکہ کے ساتھ مستحکم تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔دونوں ممالک آپسی مفادات کو دیکھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ جی ایس پی کے تحت بھارت کو ہر سال ٹیکس میں 19 کروڑ ڈالر کی چھوٹ دی جارہی تھی۔