گھروں میں پڑے ردی کے ٹکروں سے وائرس کو دور بھگایا جا سکتا ہے۔ اس کی سچائی دنیا کے سامنے لانے والے ہانگ کانگ کے فونگ یک ہینگ ہیں، جو گھر میں استعمال ہونے والی چیزوں سے ماسک اور گاگل یعنی چشمے تیار کر رہے ہیں۔
فونگ یک کا کام بچوں کے کھیل کی چیزیں ڈیزائن کرنا ہے، لیکن ان دنوں وہ شوقیہ طور کچروں کو کورونا کے خلاف ڈھال میں تبدیل کر رہے ہیں۔
دودھ کے کارٹن سے ماسک بناتے ہیں۔ تو سنگل یوز پلاسٹک اور سینڈویچ باکس سے چشمہ بن جاتا ہے۔
فانگ کا کہنا ہے کہ 'تیار شدہ چیزوں کو کارآمد ہونا چاہئے۔ میں کچرے کے ایک ٹکڑے سے دوسر کچرا نہیں بنانا چاہتا۔ لہذا میں جو چیزیں بناتا ہوں وہ زیادہ تر گھریلو ہوتی ہیں، جو حقیقی زندگی میں استعمال ہو سکیں'۔
فانگ کی جانب سے تیار کی گئی چیزیں، سائنٹفک طور پر تیار کی گئی ہیں اور نہ ہی ان کا طبی تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ حالیہ دنوں کی تیار کردہ چیزیں ہیں، تاہم فونگ سنہ 2016 سے ہی اسی طرح کی چیزیں تیار کررہے ہیں۔
وبائی بیماری پھیلنے کے بعد ہانگ کانگ میں ماسک کی کمی کا سامنا کرنا ہے اور فونگ نے گھریلو کچرے کے ذریعہ اس کمی کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن فی الحال کسی بھی ڈاکٹر، سائنس داں یا ہانگ کانگ کے سرکاری عہدیداروں نے فونگ کی ایجادات کو منظوری نہیں دی ہے۔