اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ایک افسر نے جمعہ کو کہا کہ پہلے سے ہی خراب حالات کا سامنا کررہے افغانستان میں آئندہ مہینوں میں صورتحال مزید بدتر ہوگی۔ وہاں بچوں اور خواتین کو انسانی مدد کی ضرورت ہوگی۔
یونیسیف کے ایکزیکیٹیو ڈائرکٹر عمر عابدی نے نیویارک میں یو این ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے کہا کہ افغانستان میں حالت بہت خراب ہے اور آگے مزید خراب ہوگی۔ شدید خشک سالی اور پانی کی کمی، غیریقینی حفاظتی ماحول، بار بار نقل مکانی، کووڈ۔19کی وجہ سے سماجی اقتصادی نتائج اور سردیوں کی شروعات ہو رہی ہے۔
عابدی نے کہا کہ طالبان کی طرف سے افغانستان پر قبضہ کرنے سے پہلے بھی کم از کم دس ملین بچوں کو انسانی مدد کی ضرورت تھی۔ ان میں سے ایک ملین بچوں کو فوری طور پر علاج کی ضرورت ہے۔ ان بچوں کو علاج کے بغیر غذائی قلت سے مرنے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغانستان میں انسانی زندگی کے ممکنہ بحران پر تشویش، امداد کی سخت ضرورت
- افغانستان معاشی بحران کے ساتھ ساتھ داخلی سکیورٹی کے مسائل سے بھی دوچار
- افغان افراد کو مشکل معاشی حالات کا سامنا، گھریلو سامان فروخت کرنے پر مجبور
انہوں نے کہاکہ صحت خدمات اور سماجی خدمات ختم ہونے کی دہلیز پر ہیں طبی سامان کا کام بہت سست ہوگیا ہے، ساتھ ہی کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اقتصادی نظام بھی ختم ہونے کی دہلیز پر ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی اساتذہ اور ڈاکٹروں کو دو مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہیں اور پھر بھی وہ لوگ مسلسل کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یونیسیف، اقوام متحدہ اور انسانی مدد مل کر افغانستان میں بچوں سے لیکر مردوں اور خواتین تک کے لیے مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
(یو این آئی)