اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے ایک مرتبہ پھر سے مسئلہ کشمیر پر UN Chief on Kashmir Issue اپنے مؤقف کا اعاد کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہو سکتا ہے۔ Kashmir Issue Between India and Pakistan
گوتریس نیویارک میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی دوسری مدت کی پہلی پریس کانفرنس کر رہے تھے جس میں مسئلہ کشمیر پر ایک پاکستانی صحافی کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کا امن مشن گروپ موجود ہے جو متنازع علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انھوں نے امید ظاہر کی متنازع علاقے میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کئی بار اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہی وہ راستہ ہے جسے پرامن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے لیکن بھارت نے ہمیشہ اسے مسترد کیا۔
نئی دہلی کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی کسی بھی گنجائش کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ بھارت کا مؤقف کئی دہائیوں سے واضح ہے اور دونوں ممالک اس معاملے پر دو طرفہ طور پر بات کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
بھارت نے عالمی برادری کو واضح طور پر کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اس کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان کو حقیقت کو تسلیم کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
بھارت نے پاکستان کو متعدد دفعہ کہا ہے کہ جموں و کشمیر ملک کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا"۔نئی دہلی نے اسلام آباد سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں اس کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔