گوٹریس نے جمعہ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان میں حالات تیزی سے قابو سے باہر ہو رہے ہیں اور انسانی ضروریات بڑھتی جارہی ہیں۔ افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے دوران طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انٹونیو گوئترس نے کہاکہ افغانستان میں صورتحال تیزی سے کنٹرول سے باہرہوتی جارہی ہے۔ گوئترس نے طالبان سے افغانستان میں حملوں کو فوری طورپر روکنے اور امن مذاکرات پر واپس آنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی دستوں کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ کرنا ایک ہارنے والی تجویز ہے۔
افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کی واپسی کے درمیان طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ راجدھانیوں میں سے تقریباً نصف اور اس جنوب ایشیا ئی ملک کے تقریباً دو تہائی حصہ پر کنٹرول کرلیا ہے اور سنیچر کو اس کے افغانستان کی راجدھانی کابل سے محض 50 کلومیٹر دور تک پہنچ جانے کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔
گوئترس نے جمعہ کو کہا کہ میں تمام فریقین کو شہریوں کی حفاظت کرنے کی ان کی ذمہ داری کی یاد دلا رہا ہوں۔ میں طالبان سے حملوں کو فوری طورپر ختم کرنے اور امن مذاکرات پر واپس آنے کی اپیل کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہورہی ہے۔ ہر دن لڑائی کی وجہ سے شہریوں خاص طورپر خواتین اور بچوں کی زندگی خراب ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی بڑھتی پیش قدمی، افغان حکومت کی اقتدار میں شراکت کی پیشکش
طالبان اب تک افغانستان کے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے تقریبانصف اور اس جنوبی ایشیائی ملک کا تقریبا دو تہائی حصہ کنٹرول کر چکے ہیں۔ ہفتہ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر دور طالبان کے پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ طالبان نے افغانستان کا دوسرا بڑا شہر قندھار اور تیسرا بڑا شہر ہرات پر قبضہ کر لیا ہے۔
یو این آئی