افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یوناما نے ٹویٹر پر لکھا، "افغانستان میں دہشت گردی جاری ہے۔ قندھار کی سب سے بڑی شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ مذہبی مقامات اور عبادت گزاروں کونشانہ بنا کر کی گئی بربریت کی مذمت کرتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام بشمول مذہبی مقامات پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا’’ پاکستان کی حکومت اور عوام افغانستان کے لوگوں سے تعزیت کرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔
امریکی فوجوں کے انخلا کے دوران اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے آئی ایس نے ملک بھر میں متعدد مہلک بم دھماکوں کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گروپ نے دیگر حملوں میں طالبان کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
- افغانستان: ہمارے لوگوں کو خدا کے گھر میں شہید کیا گیا
- افغانستان: نماز جمعہ کے دوران دھماکہ، 50 افراد ہلاک
قابل ذکر بات یہ ہے کہ افغانستان کے قندھار شہر میں نماز جمعہ کے دوران ایک شیعہ مسجد (فاطمیہ مسجد) میں ہوئے خودکش بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر63 ہو گئی ہے۔ جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے۔ اس خود کش بم دھماکے کی ذمہ داری آئی ایس نے قبول کی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق قندھار میں جمعہ کو تین خودکش حملہ آوروں نے ایک مسجد پر مہلک دھماکے کیے جبکہ چوتھے حملہ آور نے نماز ادا کر رہے لوگوں پر فائرنگ بھی کی۔
اس سے پہلے پچھلے جمعہ کو بھی شمالی افغانستان کے شہر قندوز میں ایک شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکہ کیا گیا تھا جس میں تقریبا 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔