متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات شروع کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے اور عربوں کے معاملات میں مداخلت کرنے والوں یعنی ترکی، قطر اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ حالانکہ انہوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا، لیکن ان کا اشارہ انہیں ممالک کی طرف تھا۔
اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبد الله بن زايد آل نهيان، جو ابوظہبی کے طاقتور ولی عہد شہزادے کے بھائی ہیں، انہوں نے امریکی جنرل اسمبلی سے قبل منگل کو ایک تقریر کے دوران یہ باتیں کہی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات کے اگست میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو باضابطہ بنانے کے فیصلے نے ویسٹ بینک کے مقبوضہ علاقے کو الحاق کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔
تاہم اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ الحاق کے منصوبوں کو صرف عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔
آل نهيان نے کہا کہ 'ہمیں امید ہے کہ یو اےای کا یہ امن معاہدہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو امن کے حصول کے لئے مذاکرات کا موقع فراہم کرے گا'۔
وہیں فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے معاہدوں کو دھتکار دیا ہے، جس میں امریکہ نے ثالثی کا کردار پیش کیا تھا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ ان کی حکومت نے کسی کو بھی فلسطینی عوام کی طرف سے ثالثی بننے کے لیے مینڈیٹ نہیں دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار امن کا واحد راستہ اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔