پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولس کے انکاؤنٹر (Police encounter in Karachi) میں ایک 14 سالہ طالب علم اور اس کا دوست ہلاک ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد مہلوک کے اہل خانہ میں زبردست اشتعال ہے۔
جیو ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعہ کراچی کے اورنگی ۔5 علاقے میں پیش آیا جس میں پولس کے ذریعہ چلائی گئی گولی سے ارسلان محسود اور اس کا دوست ہلاک ہوگیا۔
واقعہ کے بعد محسود کے اہل خانہ نے عباسی شہید اسپتال کے سامنے دھرنا دیا۔ پیر کو پولس نے انہیں بھی حراست میں لے لیا۔ ادھر پولس کا کہنا ہے کہ ایک دھرنا کے مقام سے تیز رفتار موٹر سائیکل پر سوار ہو کر بھاگ رہے دو طلبہ کو جب پولس اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی تو پہلے ان کی طرف سے گولی چلائی گئی تھی۔
حالانکہ ان کے اہل خانہ نے پولس کے دعووں سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان کے پاس سے کسی بھی بندوق کی برآمدگی نہیں ہوئی ہے۔ اے آر وائی اخبار نے مہلوک کے چچا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا بھتیجا اپنے دوستوں کے ہمراہ ٹیوشن سے واپس آرہا تھا تبھی پولس نے انہیں اپنا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: Sri Lankan High Commissioner On Mob Lynching: سیالکوٹ ماب لنچنگ دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوگا
اس درمیان ڈی آئی جی نسیف آفتاب نے طلبہ کو گولی مارنے والے پولس افسر (The police officer who shot the students) کے بیان کو خارج کردیا ہے۔
جیو ٹی وی کے مطابق قتل سے متعلق معاملے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں ایس ایس پی سنٹرل، ایس ایس پی انوسٹی گیشن سنٹرل اور ایس پی گلبرگ شامل ہیں۔
(یو این آئی)