کیرالہ کے کوزی کوڈ میں جمعہ کی رات ایئر انڈیا ایکسپریس کا بوئنگ 737-800 طیارہ جس طرح رن وے کو عبور کرکے کھائی میں جاگرا، یہ چھ ماہ کے دوران ایسا دوسرا واقعہ ہے۔
ترکی کے شہر استنبول میں پانچ فروری کو پیگاسس ایئر لائنز کا بوئنگ 737-800 طیارہ بھی اسی طرح حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ ان دونوں حادثات میں کافی کچھ مماثلت ہے اور اگر اس حادثہ سے سبق لیا جاتا تو کوزی کوڈ حادثے سے بچا جاسکتا تھا۔ وہیں، خراب موسم کے درمیان طیارہ رن وے پر اترا اور رن وے سے 30 میٹر نیچے جاگرا۔ اس حادثے میں بھی طیارے کے ٹکڑے ہوگئے تھے اور تین مسافرمارے گئے تھے۔
ایئر انڈیا ایکسپریس کا طیارہ دبئی سے بھارتی شہریوں کو لے کر کوزی کوڈ پہنچا تھا اور لینڈنگ کے وقت رن وے سے 35 میٹر نیچے جا گرا تھا۔ طیارے میں پائلٹ عملے کے 6 ارکان سمیت 190 مسافر سوار تھے، جن میں دو پائلٹ سمیت اب تک 19 کی موت ہوچکی ہے اور ایک سو سے زائد افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ ہوائی جہاز تقریبا 14 برس پرانا تھا۔
استنبول ایئرپورٹ پر پیش آئے حادثے کا طیارہ 11 برس پرانا تھا۔ یہ طیارہ ترکی کے اجمیر عدن مینڈیرس ہوائی اڈے سے استنبول پہنچا۔ پائلٹ نے سمت بدلنے والی تیز ہواؤں کے درمیان ہوائی جہاز کو رن وے پر اتارا، لیکن اس کی سمت ہوا کے ساتھ ہونے کی وجہ سے طیارے کی رفتار توقع کے مطابق کم نہیں ہوئی۔ طیارہ تین کلومیٹر رن وے کو عبور کرکے دیوار کو توڑتا ہوا 30 میٹر گہرائی میں جاکر گر گیا۔ لینڈنگ کے بعد طیارہ دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔ اس حادثے میں تین مسافروں کی موت ہوئی تھی۔
طیارے کے علاوہ دونوں حادثات میں موسم کی صورتحال اور رن وے کی لمبائی قریب قریب ایک جیسی تھی۔ دونوں ہی معاملوں میں رن وے کے سامنے کھائی تھی۔ بہت ممکن ہے کہ دونوں ہی معاملوں میں حادثے کی وجہ ایک جیسی رہی ہو۔