سڑکوں پر اٹھتا کالا دھواں عراق میں زبردست احتجاج کی نشانی ہے۔ عراق کے نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم محمد علاوی کے خلاف لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا۔
مظاہرین قبل از وقت انتخابات اور حکمران طبقے کے دستبردار ہونے کے ساتھ ایک آزاد وزیر اعظم اور عراق کے فرقہ وارانہ سیاسی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ نئے وزیر اعظم کو بھی نہیں چاہتے ہیں، بلکہ انہیں میں سے کوئی عام شخص کو وزیر اعظم بنایا جائے۔
یہ بغاوت گذشتہ برس یکم اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب ہزاروں عراقی سڑکوں پر نکل آئے تھے جنہوں نے حکومت کو بدعنوانی، ناقص سرکاری خدمات اور ملازمتوں کے فقدان کے لیے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔
کئی ہفتوں کے سیاسی تعطل کے بعد آخر کار محمد علاوی کو عراق کا وزیر اعظم نامزد کیا ہے۔ تاہم ان کے خلاف بھی عوام کا احتجاج بدستور جاری ہے۔
علاوی کو ایسے وقت میں وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے، جب ملک میں ہر طرف افرا تفری کا ماحول ہے۔ اور عراق کو ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا جنگ کی زمین بنایا گیا ہے۔
سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم عادل عبد المہدی کی جگہ لینے کے لئے علاوی کا انتخاب حریف پارٹیوں کے مابین کئی ماہ کے دوران بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا۔
محمد علاوی کی پیدائش بغداد میں ہوئی تھی۔ اور انہوں نے سب سے پہلے سنہ 2006 میں وزیر مواصلات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
سابق وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ تنازعہ کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔