بنگلہ دیش کے متعدد مقامات پر کچھ نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے درگا پوجا کی تقریبات کے دوران مندروں کے قریب ہنگامہ کرنے کی وجہ سے سے حکومت بنگلہ دیش نے 22 اضلاع میں نیم فوجی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق درگا پوجا کی تقریبات کے دوران مندروں کے قریب فرقہ وارانہ فساد ہونے کی وجہ سے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے الزامات کی خبریں پھیلنے کے بعد ڈھاکہ شہر سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر کمیلہ کا ایک مقامی مندر بدھ کے روز سوشل میڈیا کے ہنگاموں کا مرکز بنا۔
ذرائع کے مطابق تصادم کے بعد انتظامیہ اور پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی اس کے علاوہ چاند پور کے حاجی گنج ، چٹگاؤں کے بانسخلی اور کاکس بازار کے پیکوا میں مندروں کو نقصان پہنچنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون اخبار نے رپورٹ کیا کہ ایک جگہ پر حالات قابو سے باہر ہوگئے اور فسادات کئی درگا پوجا مقامات پر پھیل گئے۔
رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ امن و امان برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ڈیلی اسٹار اخبار کی رپورٹ کے مطابق ، چاند پور کے حاجی گنج ضلع میں بدھ کے روز ایک ہجوم اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
بعد میں بنگلہ دیش پولیس ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کرائم اینڈ انسداد دہشت گردی یونٹ اور نیم فوجی فورس 'بارڈر گارڈ بنگلہ دیش' (بی جی بی) کو حالات پر قابو پانے کے لیے تعینات کیا گیا۔
خبروں کے مطابق وزارت مذہبی امور نے ایک ہنگامی نوٹس جاری کرتے ہوئے عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
خبروں میں بتایا گیا تھا کہ حکومت نے درگا پوجا کی تقریبات کے دوران مندروں پر کئی حملوں کے بعد 22 اضلاع میں بی جی بی کو تعینات کیا ہے۔
بھارتی محکمہ خارجہ کے ترجمان اندرم باگچی نے بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے دوران فرقہ وارانہ فساد کی مذمت کی ہے، انھوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ ڈھاکہ میں مقیم سفارت خانے کے ہائی کمیشن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔