کووڈ ۔19 پر باقاعدہ پریس کانفرنس کے دوران عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریس نے پیر کو کہا 'ڈبلیو ایچ او نے ہمیشہ کہا ہے کہ وائرس کا منبع کی تلاش انتہائی ضروری ہے۔ ہم اس وائرس سے بہتر طور پر اس وقت مقابلہ کرسکتے ہیں جب ہمیں اس کے بارے میں سب کچھ معلوم ہوجائے۔ اور یہ بھی کہ اس کا آغاز کیسے ہوا۔ ہم اگلے ہفتے اس کی تیاری کے لیے ایک ٹیم چین بھیج رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم یہ جان سکیں گے کہ یہ وائرس کیسے شروع ہوا اور ہم مستقبل کے لیے کس طرح تیاری کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'یہ وائرس انتہائی جارحانہ انداز میں پھیل رہا ہے۔ کسی ویکسین یا علاج کے دریافت ہونے تک انتظار کرنے کے بجائے ہم رابطے کا پتہ لگانے، سوشل ڈسٹنسنگ وغیرہ جیسے اقدامات سے اس کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا 'اب تک ایک کروڑ سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور پانچ لاکھ سے زیادہ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہمیں جن اقدامات کے بارے میں معلوم ہے انہیں اپنا کر اس کو روکا جاسکتا تھا۔ ویکسین اور علاج ان اقدامات میں معاون ثابت ہوں گے'۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ 'اگر حکومتیں سنجیدگی سے اپنا کام کرتی ہیں اور کمیونٹی کی سطح پر لوگ اپنا تعاون دیتے ہیں تو وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ ہم ویکسین تلاش کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ تب تک ڈبلیو ایچ او کی صلاح ہے کہ ہمیں اپنی طرف سے ان اقدامات کو اپنانا چاہئے۔ بہت سے ممالک نے دکھایا ہے کہ اس وائرس کو روکا جاسکتا ہے۔
کچھ ممالک میں اقتصادی ومعاشرتی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ کووڈ 19 کے کیسز کے دوبارہ ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ابھی بھی زیادہ تر لوگوں میں وائرس کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا 'یہ کڑوی سچائی ہے کہ یہ وائرس ختم ہونے کے قریب بھی نہیں ہے'۔ بہت سارے ممالک میں (انفیکشن کی روک تھام میں) پیش رفت ہوئی ہے، تاہم یہ وبا عالمی سطح پر تیزی سے پھیل رہی ہے۔