ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم نے چین میں کووڈ 19 کی ابتدا کی تحقیقات کے لیے اپنے مشن کا آغاز کر دیا ہے۔
ٹیم کے ممبران کے چین پہنچنے اور یہاں 14 دن تک کے قرنطینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد ہوٹل چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔
وائرسولوجسٹ مارین کوپومینس اور ماہر حیاتیات پیٹر ڈیسجک سمیت ڈبلیو ایچ او ٹیم کے ممبران نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر قرنطینہ کے دوران اپنی تصاویر شیئر کیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں چین کے ووہان میں کورونا وائرس (کووڈ۔19) کا معاملہ سامنے آیا تھا اور اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے محققین یہ پتہ لگانے کی کوشش کریں گے کہ کورونا وائرس کی ابتداء کہاں اور کس طرح ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کی بدعنوانی کا انکشاف، 32 افراد گرفتار
تفتیش کاروں کے لیے ممکنہ توجہ شہر کا ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی ہے جہاں پہلے وائرس کا پتہ چلا تھا۔
ایک ماہر نے بتایا کہ وائرس کی اصل کا پتہ کبھی نہیں لگایا جاسکتا ہے کیونکہ وائرس تیزی سے بدل جاتے ہیں۔
انسانوں اور جانوروں پر کورونا وائرس کو لیکر تحقیق جاری ہے۔ لیکن ابھی تک اس کے بارے میں زیادہ کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی تحقیق سے یہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ بیماری جانوروں سے کس طرح انسانوں میں پھیل گئی اور یہ واضح کر دے گی کہ آئندہ کی وبا سے بچنے کے لیے کن احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے۔