ETV Bharat / international

پنجشیر میں ٹیلی کام سروس اور ٹرانسپورٹ بحال

author img

By

Published : Sep 18, 2021, 7:37 PM IST

ایک مقامی باشندے نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ صوبے کے بیشتر لوگ طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کاٹے جانے کے 20 دن بعد بھی صوبے میں بجلی بحال نہیں ہوسکی ہے۔

Telecom service and transport restored in Panjshir
Telecom service and transport restored in Panjshir

افغانستان کے صوبہ پنجشیر کی طرف جانے والی سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں اور پندرہ روز کے زائد عرصے تک بند ٹیلی کمیونیکیشن خدمات بحال کی گئی ہیں۔

ایک مقامی باشندے نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ صوبے کے بیشتر لوگ طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کاٹے جانے کے 20 دن بعد بھی صوبے میں بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔

ٹولو نیوز نے مقامی صحافی محمد وصی الماس کے حوالے سے بتایا کہ ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کل سے کام کر رہا ہے۔ مگر بجلی کا ابھی تک کوئی حل نہیں کیا گیا۔

پنجشیر کے کچھ باشندوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں میں طالبان اور ریذیڈنٹ فرنٹ فورس کے درمیان جھڑپوں کے بعد تقریباً 90 فیصد مقامی لوگ اپنے گھروں سے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء ختم ہونے کے بعد انہیں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

ایک رہائشی نے بتایا کہ انہیں مالی بحران کا سامنا ہے۔ پنجشیر وادی میں 100 فیصد لوگوں میں سے صرف 10 فیصد باقی ہیں، باقی طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑیوں پر چلے گئے ہیں۔

ایک مقامی سکیورٹی عہدیدار مولی ثنا سنگین فاتح نے کہا کہ صوبے میں حالات معمول پر ہیں، خواتین، بچوں اور لوگوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ بجلی اور خوراک کی کمی جیسے تمام مسائل جھوٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں آئی ای ڈی دھماکہ، دو زخمی

واضح رہے کہ پنجشیر ایسا صوبہ ہے جس پر سب سے آخر میں کافی مشقت کے بعد طالبان نے کنٹرول کیا ہے۔

یو این آئی

افغانستان کے صوبہ پنجشیر کی طرف جانے والی سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں اور پندرہ روز کے زائد عرصے تک بند ٹیلی کمیونیکیشن خدمات بحال کی گئی ہیں۔

ایک مقامی باشندے نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ صوبے کے بیشتر لوگ طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کاٹے جانے کے 20 دن بعد بھی صوبے میں بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔

ٹولو نیوز نے مقامی صحافی محمد وصی الماس کے حوالے سے بتایا کہ ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کل سے کام کر رہا ہے۔ مگر بجلی کا ابھی تک کوئی حل نہیں کیا گیا۔

پنجشیر کے کچھ باشندوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں میں طالبان اور ریذیڈنٹ فرنٹ فورس کے درمیان جھڑپوں کے بعد تقریباً 90 فیصد مقامی لوگ اپنے گھروں سے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء ختم ہونے کے بعد انہیں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

ایک رہائشی نے بتایا کہ انہیں مالی بحران کا سامنا ہے۔ پنجشیر وادی میں 100 فیصد لوگوں میں سے صرف 10 فیصد باقی ہیں، باقی طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑیوں پر چلے گئے ہیں۔

ایک مقامی سکیورٹی عہدیدار مولی ثنا سنگین فاتح نے کہا کہ صوبے میں حالات معمول پر ہیں، خواتین، بچوں اور لوگوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ بجلی اور خوراک کی کمی جیسے تمام مسائل جھوٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں آئی ای ڈی دھماکہ، دو زخمی

واضح رہے کہ پنجشیر ایسا صوبہ ہے جس پر سب سے آخر میں کافی مشقت کے بعد طالبان نے کنٹرول کیا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.