طالبان نے منگل کو جنوبی افغانستان میں اپنی پیش قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ہلمند کے صوبائی دارالحکومت کے 10 میں سے نو اضلاع پر قبضہ کرلیا۔ حالانکہ افغان حکومتی افواج نے لشکر گاہ شہر کی حفاظت کے لیے امریکہ کی مدد سے فضائی حملے کیے۔
امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد لشکر گاہ پر قبضہ طالبان کی جانب سے گزشتہ مہینوں میں کی گئی کارروائی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ یہ سالوں میں طالبان کا قبضہ کیا ہوا پہلا صوبائی دارالحکومت بھی ہوگا۔
شہر کے رہائشیوں نے ٹیلی فون پر اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی نے انہیں گھروں کے اندر بھوکے قید کر دیا ہے اور وہ بنیادی سامان کے لیے باہر نکلنے سے قاصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسند کھلے عام سڑکوں پر تھے اور لشکر گاہ کے علاوہ تمام اضلاع طالبان کے کنٹرول میں ہے۔
ایلیٹ کمانڈو یونٹس افغان فورسز کی مدد کے لیے کابل سے روانہ کی گئی ہے کیونکہ حکومت نے مقامی پولیس اور آرمی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین ماجد آخوند نے تصدیق کی کہ طالبان لشکر گاہ کے نو اضلاع اور شہر کے ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشن کو کنٹرول میں لے چکے ہیں، جو دونوں ہی بند ہو چکے تھے۔
ہلمند کے لیے افغان فورس کے کمانڈر جنرل سمیع سادات نے منگل کے روز صحافیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں طالبان کے قبضے میں رہنے والوں سے کہا کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں، حالانکہ انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ جاری جھڑپوں کے دوران یہ کیسے کر سکتے ہیں۔ یہ پیغام ایک اشارہ تھا کہ مزید فضائی حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
سادات نے کہا کہ "براہ کرم اپنے خاندانوں کو اپنے گھروں اور ان کے گردونواح سے نکالیں۔" ہم طالبان کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ ... میں جانتا ہوں کہ یہ مشکل ہے ... ہم یہ آپ کے مستقبل کے لیے کرتے ہیں۔ اگر آپ کچھ دنوں کے لیے بے گھر ہو جائیں تو ہمیں معاف کر دیں، جتنی جلدی ممکن ہو وہاں سے نکل جائیں۔''
یہ بھی پڑھیں: افغان سرحدی چوکی پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان فورسز پاکستان میں داخل
لشکر گاہ تین صوبائی دارالحکومتوں میں سے ایک ہے جسے طالبان نے محاصرے میں لے لیا ہے اور انہوں نے حکومتی فورسز کے خلاف اپنے حملے تیز کر دئے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں طالبان نے ملک بھر کے درجنوں اضلاع میں دھاوا بول دیا، بہت سے دور دراز اور دیہی، کم آبادی والے علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔