امریکی سینٹرل کمانڈ کے اعلی ترین جنرل کینیتھ ایف میکنزی نے کہا ہے کہ جب تک طالبان یہ واضح نہیں کرتا ہے کہ وہ اب القاعدہ جنگجوؤں کی حمایت نہیں کرتا تب تک وہ 2021 کے وسط تک افغانستان سے پوری طرح سے امریکی دستے کی واپسی کی سفارش نہیں کریں گے۔
قطر کی راجدھانی دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں برس 29 فروری کو ہوئے امن معاہدے کے تحت جولائی تک امریکہ کو اپنی فوجی طاقت کو تقریبا 8,600 تک کم کرنا ہے۔
امریکی فوج کا آزادانہ نیوز ذریعہ اسٹارز اینڈ اسٹرائپس نے جنرل میکنزی کے حوالے سے بتایا کہ امریکہ کے لئے اہم خطرہ طالبان نہیں ہیں بلکہ وہ فوجیں ہیں جنہیں وہ افغانستان سے چلانے کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو فروری کے معاہدے میں ان شرائط کو پورا کرنا باقی ہے جن میں دہشت گرد جماعتوں پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔
جنرل میکنزی نے کہا کہ اگر اسلامی ملیشیا ایسا کرنا چاہتے ہیں تو مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی فورسز کی مکمل واپسی کی سفارش کرنا ٹھیک ہوگا۔
جنرل میکنزی کی رائے ان خبروں کے پس منظر میں ہے، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ پینٹاگن تین نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کے منصوبے کو آخری شکل دے۔