اقوام متحدہ میں مستقل نمائندگی کے لیے طالبان کے نامزد امیدوار سہیل شاہین نے جمعہ کو کہا کہ اقوام متحدہ کو افغان سفیر کی نشست ملک کی نئی حکومت کے حوالے کرنی چاہیے۔
ابھی تک کسی بھی ملک نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ جبکہ جمعرات کو افغانستان کے معزول صدر اشرف غنی کی جانب سے اقوام متحدہ میں افغانستان کے ایلچی غلام اسحاق زئی نے استعفیٰ Afghan ambassador to UN resigns دے دیا۔ اسحاق زئی ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد بھی اس عہدے پر برقرار تھے۔
سہیل شاہین نے ٹویٹر پر کہا اقوام متحدہ ایک عالمی ادارہ ہے اور اس کی ساکھ اس کی غیر جانبداری میں مضمر ہے۔ میں اس سے درخواست Taliban Requests To UN کرتا ہوں کہ وہ اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست Afghanistan's Seat in UN افغانستان کی موجودہ حکومت کو دے کر اپنی غیر جانبداری کو ثابت کرے جس کی پورے ملک میں خودمختاری ہے۔ بصورت دیگر اقوام متحدہ کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban at UN: اقوام متحدہ میں طالبان کی نمائندگی پر فیصلہ مؤخر
ستمبر میں، طالبان نے اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے انہیں مطلع کیا کہ اسحاق زئی کا مشن مکمل ہو چکا ہے اور وہ اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، طالبان نے اقوام متحدہ کو مزید بتایا کہ شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا مستقل نمائندہ نامزد کیا گیا ہے اور ان سے تسلیم کرنے کی درخواست کی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک قرارداد منظور کرکے افغانستان کے لیے نمائندگی کی باہم مخالف دعووں پر اپنا فیصلہ غیر معینہ مدت کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل شاہین اقوام متحدہ میں طالبان حکومت کےسفیر نامزد
طالبان نے اس فیصلے پر اقوام متحدہ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ادارہ افغان عوام کے حقوق کو نظر انداز کر رہا ہے۔
اسحاق زئی افغانستان میں اقتدار پر قبضے کے بعد طالبان کو بارہا تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اگست میں افغانستان کی صورت حال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اسحاق زئی نے طالبان حکومت کے مظالم اور انسانی حقوق کے خلاف اس کے کریک ڈاؤن کو یاد کیا، اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کو ایک جنگ زدہ ریاست میں تبدیل ہونے سے روکے۔