افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد ملک پر طالبان مسلسل اپنی گرفت مضبوط کرتا جا رہا ہے۔ تازہ پیش رفت میں غور کے مرکز فیروز کوہ، زابل کے دار الحکومت قلت، اروزگان کے مرکز ترینکوٹ اور لوگر صوبے کے دار الحکومت عَلم پر بھی طالبان نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سے قبل افغانستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر قندھار کے ساتھ ساتھ لشکر گاہ پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔
افغانستان کے شہر غزنی، ہرات اور قندھار اور لشکر گاہ کے بعد غور کے مرکز فیروز کوہ، زابل کے مرکز قلت، اروزگان کے مرکز ترینکوٹ اور لوگر صوبے کے مرکز عَلم پر بھی طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے، اس طرح طالبان کے زیر قبضہ صوبوں کی تعداد اب 18 ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان دارالحکومت کابل سے تقریباً 100 کلومیٹر دور رہ گئے ہیں جو کی افغان حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اسی وجہ سے گذشتہ روز افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں حصہ دینے کی پیشکش کی ہے تاکہ ملک میں ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کو روکا جائے۔
مزید پڑھیں:
امریکہ اور برطانیہ کا شہریوں کے انخلا کے لیے کابل میں فوج بھیجنے کا اعلان
افغانستان حکومت سے اقتدار میں شراکت داری کی کوئی تجویز موصول نہیں: طالبان
امریکہ نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہندوستان ہوگا:عمران
قابل ذکر ہے کہ طالبان کے دعوے کے مطابق وہ اب تک سرِ پُل، سمنگان، قندوز، جوزجان، زرنج، تالقان، فراہ، پل خمری، بدخشان، غزنی، ہیرات، قندھار، قلعہ نو، لشکر گاہ، قلت، ترینکوٹ، لوگر کے مرکز علم اور غور کے دار الحکومت فیروز کوہ پر قبضہ کر چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزارِ شریف کے نواحی علاقوں پر بھی قابض ہو چکے ہیں۔
طالبان کی افغانستان کے دارالحکومت کابل کی جانب پیش قدمی جاری ہے جس کے بعد امریکا اور برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کردی۔
امریکہ اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ جنگ زدہ ملک میں اپنے سفارت خانے کے عملے کو نکالنے میں مدد کے لیے ہزاروں فوجی بھیجیں گے۔