بھارت اور طالبان کے نمائندوں نے بدھ کو افغانستان کے متعلق ماسکو فارمیٹ مذاکرات کے موقع پر ملاقات کی۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے ایک سرکاری ترجمان نے ٹویٹ کیا "دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کیا۔"
اسلامی امارت افغانستان کے نائب وزیراعظم مولوی عبدالسلام حنفی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے جے پی سنگھ سے ملاقات کی۔ ابھی تک بھارت کی طرف سے اس ملاقات کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان نہیں دیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار جے پی سنگھ افغانستان کے متعلق ماسکو فارمیٹ مذاکرات میں بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے ایک ٹویٹ کے مطابق بھارت نے افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کے روز کہا کہ بھارت نے ماسکو فارمیٹ ڈائیلاگ میں افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کی تصدیق کی ہے۔ مجاہد نے غیر تصدیق شدہ ٹویٹر ہینڈل سے معلومات شیئر کی۔
طالبان ترجمان نے ٹویٹ کیا "ماسکو فارمیٹ ڈائیلاگ میٹنگ میں بھارتی ایلچی نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، افغانستان مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے۔ بھارت افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔"
توقع ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ذریعے افغانستان کو انسانی امداد پہنچائے گا۔
اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر دونوں نے بھارت کی جانب سے افغانیوں کی خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد میں مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
طالبان کے ساتھ بھارت کا پہلا باضابطہ رابطہ 31 اگست کو دوحہ میں ہوا تھا، تاہم گزشتہ روز کو ہونے والی ملاقات طالبان کی جانب سے عبوری کابینہ کے اعلان کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔
طالبان وفد کی قیادت نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی کر رہے تھے، جو نئی افغان قیادت میں ایک سینئر شخصیت ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کی۔
اس سے قبل ماسکو فارمیٹ مذاکرات میں افتتاحی کلمات کے دوران روسی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری متحرک ہو اور کابل کو انسانی اور مہاجرین کے بحران کو روکنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
اس مذاکرات میں چین، پاکستان، بھارت اور وسط ایشیائی ممالک سمیت دس ممالک نے حصہ لیا۔