طالبان نے اتوار کے روز دارالحکومت کابل میں کئے گئے امریکی فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسرے ممالک میں جارحانہ حملے کرنا غیر قانونی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چین کے سی جی ٹی این براڈکاسٹر کو بتایا کہ "ہم اس طرح کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ دوسرے ممالک میں جارحانہ حملے کرنا غیر قانونی ہے۔ اگر کوئی ممکنہ خطرہ تھا تو ہمیں مطلع کیا جانا چاہیے تھا ، نہ کہ ایک اپنی مرضی سے حملہ کرنا تھا، جس کے نتیجے میں متعدد شہریوں کی موت ہوگئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے اتوار کے روز مشتبہ دہشت گردوں کی ایک گاڑی کو تباہ کرنے کے لیے ڈرون حملہ کیا جس میں کئی بچے سمیت 9 افغان شہریوں موت ہوئی ہے۔
امریکہ کے مطابق مشتبہ دہشت گرد نہ صرف خطیر مقدار میں دھماکہ خیز مواد لے کر جا رہے تھے بلکہ کابل ایئرپورٹ کو بھی ان سے خطرہ تھا۔
امریکی فضائی حملے میں مارے گئے بچوں میں ایک چار سالہ، ایک تین سالہ اور دو سال کی عمر کے ہیں۔
مہلوکین کے رشتہ دار نے بتایا کہ مارے گئے سبھی لوگ ایک عام کنبے کے تھے، جن کا اسلامی اسٹیٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
دوسری جانب امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ وہ ڈرون حملے کے بعد شہری ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں اور اس کی تحقیقات شروع کر دی ہی۔ انھوں نے کہا کہ متعدد خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا جو کابل ایئرپورٹ پر جاری انخلاء پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ سینٹ کام نے کہا کہ وہ ابھی تک اس حملے کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ ائیر پورٹ کے لیے آئی ایس آئی ایس کے خطرے کو روک دیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ گاڑی کی تباہی کے نتیجے میں بعد میں کافی زیادہ طاقتور دھماکے ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں دھماکہ خیز مواد کی ایک بڑی مقدار ذخیرہ کی گئی تھی اور قوی امکان ہے کہ ثانوی دھماکہ اضافی ہلاکتوں کا سبب بن سکتا ہے لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے کہ کیا ہوا ہوگا اور ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: کابل میں امریکی ڈرون حملے میں چھ بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے کہا کہ کابل میں ہوائی اڈے پر اسلامی اسٹیٹ خراسان شدت پسند گروپ کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے ایک گاڑی پر اتوار کو ڈرون سے حملہ کیا گیا۔