اطلاعات کے مطابق منگل کو کابل میں فوجی ہسپتال پر داعش کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا ایک اہم رکن بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق کابل کی ملٹری کور کے سربراہ مولوی حمد اللہ مخلص منگل کو یہاں 400 بستروں پر مشتمل ہسپتال پر حملے میں ہلاک ہو گئے۔
طالبان کمانڈر حمد اللّٰہ مخلص اسپتال پر حملے کی اطلاع ملنے پر جائے وقوع پر پہنچے اور دہشت گردوں سے لڑائی کے دوران جاں بحق ہوئے۔
کابل میں طالبان نے بدھ کے دن بتایا کہ حقانی نیٹ ورک سے وابستہ کابل کے کور کمانڈر حمد اللہ مخلص داؤد سردار خان ہسپتال پر حملے کی اطلاع کے بعد فوری طور پر وہاں پہنچے اور داعش کے خلاف لڑائی میں آگے آگے تھے۔ تاہم وہ اس پر تشدد کارروائی میں ہلاک ہو گئے۔
حمد اللّٰہ مخلص حقانی نیٹ کے رکن اور بدری اسپیشل فورسز کے آفیسر تھے۔وہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد جاں بحق ہونے والے سب سے سینئر عہدے دار ہیں۔
اگست ميں طالبان کے ملک پر مکمل کنٹرول کے بعد ملک میں کسی دہشت گردانہ حملے میں کسی اہم طالبان کمانڈر کی یہ پہلی ہلاکت ہے۔
دولت اسلامیہ عراق و شام یعنی داعش کی شاخ دولت اسلامیہ خراسان طالبان کی سخت حریف ہے جس نے افغانستان سے غیر ملکی فوجی انخلا کے بعد طالبان پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
- اقوام متحدہ نے کابل کے ہسپتال میں ہوئے حملے کی مذمت کی
- Kandhar Suicide Attack: مساجد میں خود کش بم دھماکہ کرنا یہ کیسا اسلام ہے؟
- افغانستان معاشی بحران کے ساتھ ساتھ داخلی سکیورٹی کے مسائل سے بھی دوچار
کابل حملے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملہ مسلح بندوق برداروں اور کم از کم ایک خودکش بمبار نے کیا۔ رپورٹ کے مطابق، دہشت گردوں نے کابل کے ایک امیر ترین محلے میں 400 بستروں پر مشتمل سردار محمد داؤد خان ملٹری ہسپتال کو نشانہ بنایا۔
دولت اسلامیہ کی شاخ دولت اسلامیہ خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حملہ دولت اسلامیہ کے کئی ارکان نے کیا، جس میں ایک خودکش بمبار بھی شامل ہے جس نے ہسپتال کے گیٹ پر اپنے دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا۔
مجاہد نے کہا کہ ہسپتال کے باہر بارود سے بھری ایک کار بھی پھٹ گئی، جس سے درجنوں زخمی ہوئے، اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بندوق کی لڑائی میں متعدد طالبان جنگجو ہلاک اور زخمی ہوئے۔