طالبان نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا افغانستان کے 85 فیصد حصوں پر قبضہ ہوچکا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے قندھار میں واقع پاکستان کے ساتھ اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کوبتایا کہ طالبان نے جس بارڈر پر قبضہ کیا ہے اس کی سرحد پاکستان کے ضلع چمن کے ساتھ لگتی ہے۔
دوسری جانب طالبان کے دعویٰ کو افغانستان کی وزارت داخلہ نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملے کو ناکام بنا دیا اور حکومتی فورسز کا کنٹرول اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر برقرار ہے۔
اس ضمن میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں طالبان کے سفید جھنڈے ہرجگہ نمایاں ہیں۔
زمینی حقائق سے متعلق آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبان شدت پسند سرحدی علاقے میں پرسکون ہیں۔
اسی کے ساتھ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں تاجروں اور رہائشیوں کو یقین دلایا کہ علاقے کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ تاہم افغان حکام نے زور دیا کہ تاحال سرحد کا علاقہ ان کے زیر کنٹرول ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق نے کہا کہ سرحدی علاقے کے پاس طالبان دہشت گردوں کی نقل و حرکت ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ طالبان کے نزدیک اسپن بولدک بارڈر کراسنگ ایک اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ مذکورہ سرحد پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہونے کا آسان راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد علاقہ پر قبضہ کا دعویٰ
اس حوالے سے چمن کے اسسٹنٹ کمشنر عارف کاکڑ نے بتایا کہ سکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ چمن بارڈر پر فرینڈشپ گیٹ بابِ دوستی کو بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باب دوستی کو ہر قسم کی نقل و حمل کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔