طالبان کی پیش قدمی کے بعد ایک ہزار سے زائد افغان سکیورٹی اہلکار شمالی سرحد پر تاجکستان میں داخل ہوگئے. جب کہ درجنوں اہلکاروں کو طالبان نے پکڑ لیا ہے۔
افغانستان کی وزارت برائے امن امور کی ترجمان نازیہ انوری نے اس بات کی تصدیق کی کہ انٹرا افغان مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں اور کہا ہے کہ اس کے نمائندے اس بات پر بہت خوش ہیں کہ طالبان کے نمائندے براہ راست اس عمل کو مسترد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ طالبان ایک ماہ میں ہمیں امن منصوبے کی تحریری دستاویز فراہم کریں گے تاہم مثبت رہنا بہتر ہے، ہمیں اُمید ہے کہ وہ (یہ) پیش کریں گے تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملے میں 13 پولیس اہلکار ہلاک
یاد رہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے بین الافغان مذاکرات کی نگرانی کرنے والے سفارت کار بار بار ہمسایہ ملک پاکستان کی مدد طلب کرتے ہیں تاکہ وہ طالبان رہنماؤں کو تحریری امن منصوبے کی پیش کش پر قائل کرسکیں۔
یو این آئی