حکومت میں خواتین کی شمولیت سے متعلق طالبان نے کہا کہ سکیورٹی کی وجہ سے وہ خواتین کو مشکل میں ڈالنا نہیں چاہتے ہیں اور وزارتوں کے بحال ہونے کے بعد اس کے متعلق فیصلے کئے جائیں گے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''ایئرپورٹ میں موجود ہجوم واپس گھروں کو جاسکتے ہیں، ہم ان کی سکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔''
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے کام شروع کردیا ہے اور میڈیا کی آزادی میں بہتری آرہی ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طالبان ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔
طالبان کے ترجمان نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنے سفارت خانے بند نہ کریں کیونکہ اُن کی حفاظت پر طالبان مامور ہیں، تمام سفارت خانوں کی حفاظت طالبان کی ذمہ داری ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ''حکومت کی تشکیل پر مشاورتی عمل کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہمارے دروازے سب کیلئےکھلے ہوئے ہیں آئیں مل کر کام کریں کیونکہ ہم مخلوط حکومت کے قیام کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، نئی حکومت مغربی طرز کی نہیں ہوگی، ہم چاہتے ہیں جلد سے جلد حکومت کی تشکیل ہوجائے۔''
ترک فوجیوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ترکی، ترک حکومت اور عوام کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان میں موجود ترک فوجیوں کے حوالے سے جہاں تک بات ہے تو ایک دفعہ جب انخلا کا عمل مکمل ہوگا تو ایئرپورٹ کی سکیورٹی ہم خود کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Official: افغان باشندوں کو تحفظ کی یقین دہانی
انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ پر مسائل ہیں اور ہم میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محفوظ فاصلے پر رہیں اور ویڈیو بنانے کے لیے محفوظ مقام پر رہیں۔