ETV Bharat / international

Taliban Bans Women Artists: طالبان کی خواتین اداکاروں کو ٹی وی پر نہ دکھانے کی ہدایت

افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے ٹی وی چینلوں کے لیے آٹھ نکات پر مشتمل احکامات جاری کیا ہے، جن کے تحت خواتین اداکاروں پر ٹی وی ڈراموں میں کام کرنے پر پابندی (Taliban Bans Women Artists) عائد کر دی گئی ہے جبکہ خواتین صحافی اور ٹی وی اینکرز کو حجاب پہننے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

Taliban bans women artist to show on TV
افغان طالبان کی خواتین اداکاروں کو ٹی وی پر نہ دکھانے کی ہدایت
author img

By

Published : Nov 22, 2021, 5:52 PM IST

طالبان نے افغانستان میں رواں سال اگست میں کنٹرول حاصل کیا تھا، جس کے بعد ملک کے ہر ادارہ میں خواتین کو نظر انداز کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب طالبان کے نئے حکم نامے میں غیر اخلاقی افغان ٹی وی شوز کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں خواتین شامل ہیں۔

اسلامی اقدار پر عمل پیرا افغان طالبان نے ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں خواتین اداکاراؤں کو دکھانے پر پابندی (Taliban Bans Women Artists) لگا دی ہے جبکہ خواتین صحافی اور ٹی وی اینکرز کو حجاب پہننے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ یہ ہدایت لازمی تو نہیں لیکن مذہبی گائیڈ لائن ضرور ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے ٹی وی چینلز کو 8 نکاتی ہدایات بھیجی گئی ہیں۔ان میں شریعت یعنی اسلامی قوانین اور افغان اقدار کے منافی فلموں پر پابندی اور مردوں کے برہنہ جسم کی نمائش پر پابندی ہے۔

اس کے علاوہ مذہب کی توہین کرنے والے کامیڈی اور انٹرٹینمنٹ کے ایسے پروگرامز جس میں مذہب کی تضحیک کی جائے یا جو کسی کو ناگوار گزریں، ان کو بھی منوع قرار دیا گیا ہے۔

طالبان نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ غیر ملکی ثقافت کو فروغ دینے والی غیر ملکی فلمیں بھی نہ دکھائی جائیں۔ افغانستان کے ٹی وی چینلز پر عمومی طور پر غیر ملکی ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں جن میں خواتین مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ حکم وزارت برائے فروغِ اخلاق یا اخلاقی پولیس کی طرف سے جاری کردہ نئی ہدایات کا حصہ ہے۔

طالبان نے اس ہدایت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد غیر اخلاقی پروپیگنڈہ اور ایسی ویڈیوز کو نشر کرنے سے روکنا ہے جو شریعت کے اصولوں کے خلاف ہیں۔

یہ بھی پڑھین:

وزارت نے کہا کہ غیر ملکی اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی فلمیں جو افغانستان میں غیر ملکی ثقافت اور روایات کو فروغ دیتی ہیں اور غیر اخلاقیات کو فروغ دیتی ہیں، ان فلموں کو نشر نہیں کیا جانا چاہیے۔

طالبان نے دہائیوں کی طویل جنگ کے بعد اگست کے وسط میں افغانستان پر قبضہ کر لیا، جس نے ملک کو ایک طویل انسانی، سلامتی اور اقتصادی بحران میں ڈال دیا۔

طالبان کی جانب سے جامع حکومت کے تمام وعدوں کے خلاف طالبان نے ابھی تک مردوں پر مشتمل کابینہ کو تشکیل دیا ہے۔

انہوں نے خواتین کے امور کی وزارت کو ختم کردیا اور اس عمارت کو وزارت برائے اخلاقی امور کے حوالے کر دیا، جو 1996-2001 کے دوران طالبان کے سابقہ ​​دور اقتدار کے دوران خواتین کے خلاف بدترین زیادتیوں کی ذمہ دار تھی۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے افغانستان میں مزید جامع حکومت کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اس ملک نے طالبان کے دور حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق میں کمی دیکھی ہے۔

طالبان نے افغانستان میں رواں سال اگست میں کنٹرول حاصل کیا تھا، جس کے بعد ملک کے ہر ادارہ میں خواتین کو نظر انداز کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب طالبان کے نئے حکم نامے میں غیر اخلاقی افغان ٹی وی شوز کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں خواتین شامل ہیں۔

اسلامی اقدار پر عمل پیرا افغان طالبان نے ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں خواتین اداکاراؤں کو دکھانے پر پابندی (Taliban Bans Women Artists) لگا دی ہے جبکہ خواتین صحافی اور ٹی وی اینکرز کو حجاب پہننے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ یہ ہدایت لازمی تو نہیں لیکن مذہبی گائیڈ لائن ضرور ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے ٹی وی چینلز کو 8 نکاتی ہدایات بھیجی گئی ہیں۔ان میں شریعت یعنی اسلامی قوانین اور افغان اقدار کے منافی فلموں پر پابندی اور مردوں کے برہنہ جسم کی نمائش پر پابندی ہے۔

اس کے علاوہ مذہب کی توہین کرنے والے کامیڈی اور انٹرٹینمنٹ کے ایسے پروگرامز جس میں مذہب کی تضحیک کی جائے یا جو کسی کو ناگوار گزریں، ان کو بھی منوع قرار دیا گیا ہے۔

طالبان نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ غیر ملکی ثقافت کو فروغ دینے والی غیر ملکی فلمیں بھی نہ دکھائی جائیں۔ افغانستان کے ٹی وی چینلز پر عمومی طور پر غیر ملکی ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں جن میں خواتین مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ حکم وزارت برائے فروغِ اخلاق یا اخلاقی پولیس کی طرف سے جاری کردہ نئی ہدایات کا حصہ ہے۔

طالبان نے اس ہدایت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد غیر اخلاقی پروپیگنڈہ اور ایسی ویڈیوز کو نشر کرنے سے روکنا ہے جو شریعت کے اصولوں کے خلاف ہیں۔

یہ بھی پڑھین:

وزارت نے کہا کہ غیر ملکی اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی فلمیں جو افغانستان میں غیر ملکی ثقافت اور روایات کو فروغ دیتی ہیں اور غیر اخلاقیات کو فروغ دیتی ہیں، ان فلموں کو نشر نہیں کیا جانا چاہیے۔

طالبان نے دہائیوں کی طویل جنگ کے بعد اگست کے وسط میں افغانستان پر قبضہ کر لیا، جس نے ملک کو ایک طویل انسانی، سلامتی اور اقتصادی بحران میں ڈال دیا۔

طالبان کی جانب سے جامع حکومت کے تمام وعدوں کے خلاف طالبان نے ابھی تک مردوں پر مشتمل کابینہ کو تشکیل دیا ہے۔

انہوں نے خواتین کے امور کی وزارت کو ختم کردیا اور اس عمارت کو وزارت برائے اخلاقی امور کے حوالے کر دیا، جو 1996-2001 کے دوران طالبان کے سابقہ ​​دور اقتدار کے دوران خواتین کے خلاف بدترین زیادتیوں کی ذمہ دار تھی۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے افغانستان میں مزید جامع حکومت کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اس ملک نے طالبان کے دور حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق میں کمی دیکھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.