جنگ زدہ شام کے شمال مغرب صوبے ادلب میں حالات زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حالیہ رمضان میں مقامی باشندے اپنی زندگی سے جد وجہد کر رہے ہیں کیوں کہ یہاں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
دیر الزور کی ام حسن نامی ایک مہاجر خاتون نے بتایا کہ انہوں نے رمضان کی کوئی تیاری نہیں ہے، کیونکہ سب کچھ مہنگا ہو گیا ہے۔ اور چیزیں ان کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں۔
اسی طرح ایک دوسرے شخص نے زندگی کی دشواریوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ رمضان متعدد قسم کے چیلنجز سے بھرپور ہے۔
عبد الرحمن مہاجر نے بتایا کہ 'ملک اور حالات زندگی کے لحاظ سے گذشتہ رمضان بہت آسان تھا۔ خاص طور پر کوئی وبا یا اس جیسی کوئی چیز نہیں تھی۔ اب ہم مہنگائی کے ساتھ اس وبا کے بھی شکار ہیں۔ ہزاروں طرح کی پریشانیاں ہیں، لیکن کوئی مدد نہیں کرتا۔ اللہ غریبوں کی مدد کرے'۔
واضح رہے کہ گذشتہ 9 برسوں سے شام میں مسلسل خانہ جنگی کا ماحول ہے، جس کا خمیازہ شامی باشندوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ روسی حمایت یافتہ شام کی کارروائی کے نتیجے میں سال کے ابتدائی مہینوں میں 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔