لبنان کے ادلب میں سیرین مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پناہ گزیں ہے۔ لیکن ایک حادثے کے بعد ادلب کے خیمے مہاجرین کے لیے غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ اور لوگ کو تیز دھوپ میں اپنے کیمپ کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
ادلب میں بسےسیرین مہاجر نثار علی نے کیمپ چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ہفتے آگ لگ گئی تھی لیکن فائر بریگیڈ کی گاڑیا تاخیر سے پہنچیں، اس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے گاڑیوں پر پتھراو کر دیا، جس سے تنازع پیدا ہو گیا اور فائر بریگیڈ کا ایک کارکن زخمی ہو گیا۔
بعد ازاں فوج کے لوگوں نے آکر 30 سے زائد سیرین افراد کو گرفتار کر لیا، اور 2 روز کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا، اس خوف سے کیمپ کے لوگ بھاگ گئے، تبھی کچھ نامعلوم افراد نے 3 خیموں میں آگ لگا دی۔
اور اگلے روز متنبہ کیا گیا کہ کیمپ چھوڑ کر مہاجر کسی دوسری جگہ کہ تلاش کر لیں۔
نثار علی نے مزید کہا کہ لبنان میں بہت سارے سیرین مہاجرین ہیں اور انہیں یہاں پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایک بار سیریا میں امن بحال ہو جانے کی صورت میں وہ اپنے گھر لوٹ جائیں گے۔ وہ سیریا میں اپنا گھر چھوڑ کر لبنان میں مقیم نہیں ہوں گے۔
لبنانی افسران کے مطابق کیمپ خالی کرانے کی وجہ یہ ہے کہ مہاجرین کو مزید حملوں سے بچایا جا سکے۔
واضح رہےکہ یہ دوسرا ایسا موقع ہے جب ادلب علاقے میں رہنے والے ان میں سے زیادہ تر مہاجرین کو اپنا کیمپ چھوڑ کر دوسری محفوظ جگہ جانا پڑا ہے۔
وہیں یو این ریفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور سبھی مجرمین کو سزا دی جائے گی۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق اگر لبنان میں سیرین مہاجرین کو مجموعی طور پر سزا دی جائے گی تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ اس لیے تمام مہاجرین کو ایک حادثے کے لیے سزا نہیں دی جانی چاہیے۔
غور طلب ہے کہ سنہ 2011 سے لبنان میں دس لاکھ سے زائد سیرین مہاجر پناہ گزیں ہیں۔ اور 50 لاکھ لبنانی باشندوں کی سہولت برداشت کرنے والا ملک لبنان کی معیشت ان مہاجرین کی وجہ سے متاثر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لبنان کے کئی سیاسی رہنماوں اور دیگر جماعتوں نے سیرین مہاجرین سے کہا ہے کہ اب سیریا میں حالات ٹھیک ہو رہے ہیں اس لیے وہ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔