پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں واقع قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبا نے صوبے میں وزیر اعظم کی 'فیس معاوضہ اسکیم' بند کیے جانے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔
یہاں فیس معاوضہ اسکیم کو سنہ 2011 میں نافذ کیا گیا تھا، لیکن دو برس قبل بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اسکیم کو ختم کر دیا گیا۔
اس دوران احتجاج کر رہے طلبا نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی اور آئندہ 15 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی۔
احتجاج کرنے والی ایک طالبہ نے کہا کہ 'ہم نے 15 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، کیوںکہ ووٹ انہیں دیا جائے گا، جو عوام کی پریشانیوں کو حل کریں گے۔ یہ لوگ ہماری باتیں سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر انتخابات سے قبل ہمارے مسائل کا حل کیا گیا تو ووٹ کریں گے، ورنہ ہم اپنے اہل خانہ سے الیکشن کے بائیکاٹ کا مطالبہ کریں گے'۔
ایک دوسرے طالب علم نے کہا کہ حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ طلبا سڑک پر بیٹھے ہیں۔ یہ اسکیم جان بوجھ کر ختم کی گئی ہے، تاکہ طلبا تعلیم حاصل نہ کر سکیں اور جاہل رہ جائیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر یہ تعلیم یافتہ ہو گئے تو اسلام آباد کے لیے پریشانی پیدا کر دیں گے۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں تعلیم کی شرح کافی کم ہے اور یہاں چند کالجز اور یونیورسٹیز ہی قائم ہیں۔ خطے کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں کے لوگوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کے لیے اسلام آباد ذمہ دار ہے۔