ETV Bharat / international

OIC Summit on Afghanistan: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس میں امریکی مندوب کی بھی شرکت متوقع

پاکستان کے وزیر برائے امورِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 19 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس OIC Summit on Afghanistan میں امریکہ کے مندوب خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ بھی شرکت کریں گے جو بڑی مثبت پیش رفت ہے۔

Pakistan's Foreign Minister Shah Mehmood Qureshi
پاکستان کے وزیر برائے امورِ خارجہ شاہ محمود قریشی
author img

By

Published : Dec 17, 2021, 10:35 PM IST

اسلام آباد میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس قسم کا غیر معمولی اجلاس 41 سال بعد ہورہا ہے، افغانستان اور پاکستان کا امن باہم منسلک ہے، جس سے ہماری زمینی مواصلات اور تجارتی روابط کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے حالات Situation in Afghanistan خراب ہیں اور ہم سب اس انسانی المیے کے مشترکہ ذمہ دار ہوں گے، افغانستان میں 10 لاکھ بچے غذا کی کمی کا شکار ہیں، برائے مہربانی انہیں چھوڑیں نہیں، کسی مخصوص گروہ کے بارے میں نہیں بلکہ افغانستان کے بارے میں سوچیں۔

قریشی نے کہا کہ اگر افغانستان میں انسانی بحران Humanitarian crisis in Afghanistan کو نہیں روکا گیا تو ملک معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا اور اگر توجہ نہ دی گئی تو بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے گا، کیوں کہ افغانستان میں القاعدہ اور داعش کی باقیات ہیں جو دوبارہ متحرک ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو ہمیں نئے انخلا کی تیاری کرنی ہوگی جس سے پاکستان، سمیت افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور یورپی یونین کی ریاستیں بری طرح متاثر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان سے لوگوں کا نیا انخلا ہوا تو یہ معاشی ہجرت ہوگی اور وہ خطے سے باہر جائیں گے، آپ انہیں کس طرح قابو اور چیک کریں گے، مہربانی کر کے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan On OIC Meeting: ہم دنیا کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حالات بگڑ رہے ہیں

پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان، افغانوں کی مدد کرنے میں بحیثیت ایک ذمہ دار ملک اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ افغانستان کی مدد کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے کے 6 ممالک پر مشتمل ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کا پہلا ورچوئل اجلاس اسلام آباد میں، دوسرا ایران میں ہوا جبکہ تیسرا بیجنگ میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بجٹ کی 75 فیصد ضروریات بینکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی امداد سے پوری ہوتی تھی لیکن اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں، افغانستان کی خواتین اور بچے کیوں مشکل اٹھائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اشرف غنی حکومت کی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جاسکتا، عالمی برداری اپنے نقطہ نظر پر نظرِ ثانی کرے اور اس مشکل حالات میں افغانستان کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائیکا پلس میں شامل جرمنی، جاپان، اٹلی، آسٹریلیا کے مندوب خصوصی برائے افغانستان بھی خصوصی دعوت پر او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولز کھولنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن مجھے ان سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ افغان حکومت اسکولز کھولنے کے لیے تیار ہے لیکن ان کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: OIC Meeting on Afghanistan: افغانستان پر 'او آئی سی' کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا

وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کے لیے مالی امداد کی توقع ہے جبکہ برطانیہ کے ڈزاسٹر فنڈ نے افغانوں کے لیے عطیات دینے شروع کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بہت سے وزرائے خارجہ شرکت کررہے ہیں جبکہ کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ نے بھی اپنے مندوبِ خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ کو بھیجا ہے جبکہ افغان وزیر خارجہ امیر متقی بھی وفد کے ہمراہ کانفرنس میں افغانستان کی نمائندگی کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ دیگر ممالک میں رہنے والے بہت سے متمول افغان شہری اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن بینکنگ ذرائع کام نہیں کررہے لہٰذا بینکنگ چینلز کی بحالی فوری ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: OIC Meeting on Afghanistan: پاکستان نے طالبان کو بھی او آئی سی اجلاس میں مدعو کیا

سعودی عرب کا وفد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس OIC Summit on Afghanistan میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا۔ 19 دسمبر سے شروع ہونے والا اجلاس افغانستان کی صورتحال پر ہورہا ہے جس کی تجویز سعودی عرب نے پیش کی تھی جبکہ پاکستان نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اجلاس کی میزبانی Pakistan to host OIC Meeting کی پیشکش کی تھی۔

سعودی عرب کے شعبہ افغان امور کے سربراہ شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سعود الکبیر اور شہزادہ جلوی بن ترکی پر مشتمل وفد جمعہ کی صبح اسلام آباد پہنچا، جن کا استقبال پاکستان میں سعودی سفیر اور دفتر خارجہ کے سینیئر عہدیداروں نے کیا۔

اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد بن سلیمان الجسیر کا بھی خیر مقدم کیا۔اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین بن ابراہیم جمعرات کی رات اسلام آباد پہنچے تھے، ان کا استقبال وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کیا تھا۔

یو این آئی

اسلام آباد میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس قسم کا غیر معمولی اجلاس 41 سال بعد ہورہا ہے، افغانستان اور پاکستان کا امن باہم منسلک ہے، جس سے ہماری زمینی مواصلات اور تجارتی روابط کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے حالات Situation in Afghanistan خراب ہیں اور ہم سب اس انسانی المیے کے مشترکہ ذمہ دار ہوں گے، افغانستان میں 10 لاکھ بچے غذا کی کمی کا شکار ہیں، برائے مہربانی انہیں چھوڑیں نہیں، کسی مخصوص گروہ کے بارے میں نہیں بلکہ افغانستان کے بارے میں سوچیں۔

قریشی نے کہا کہ اگر افغانستان میں انسانی بحران Humanitarian crisis in Afghanistan کو نہیں روکا گیا تو ملک معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا اور اگر توجہ نہ دی گئی تو بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے گا، کیوں کہ افغانستان میں القاعدہ اور داعش کی باقیات ہیں جو دوبارہ متحرک ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو ہمیں نئے انخلا کی تیاری کرنی ہوگی جس سے پاکستان، سمیت افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور یورپی یونین کی ریاستیں بری طرح متاثر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان سے لوگوں کا نیا انخلا ہوا تو یہ معاشی ہجرت ہوگی اور وہ خطے سے باہر جائیں گے، آپ انہیں کس طرح قابو اور چیک کریں گے، مہربانی کر کے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan On OIC Meeting: ہم دنیا کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حالات بگڑ رہے ہیں

پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان، افغانوں کی مدد کرنے میں بحیثیت ایک ذمہ دار ملک اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ افغانستان کی مدد کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے کے 6 ممالک پر مشتمل ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کا پہلا ورچوئل اجلاس اسلام آباد میں، دوسرا ایران میں ہوا جبکہ تیسرا بیجنگ میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بجٹ کی 75 فیصد ضروریات بینکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی امداد سے پوری ہوتی تھی لیکن اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں، افغانستان کی خواتین اور بچے کیوں مشکل اٹھائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اشرف غنی حکومت کی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جاسکتا، عالمی برداری اپنے نقطہ نظر پر نظرِ ثانی کرے اور اس مشکل حالات میں افغانستان کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائیکا پلس میں شامل جرمنی، جاپان، اٹلی، آسٹریلیا کے مندوب خصوصی برائے افغانستان بھی خصوصی دعوت پر او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولز کھولنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن مجھے ان سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ افغان حکومت اسکولز کھولنے کے لیے تیار ہے لیکن ان کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: OIC Meeting on Afghanistan: افغانستان پر 'او آئی سی' کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا

وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کے لیے مالی امداد کی توقع ہے جبکہ برطانیہ کے ڈزاسٹر فنڈ نے افغانوں کے لیے عطیات دینے شروع کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بہت سے وزرائے خارجہ شرکت کررہے ہیں جبکہ کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ نے بھی اپنے مندوبِ خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ کو بھیجا ہے جبکہ افغان وزیر خارجہ امیر متقی بھی وفد کے ہمراہ کانفرنس میں افغانستان کی نمائندگی کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ دیگر ممالک میں رہنے والے بہت سے متمول افغان شہری اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن بینکنگ ذرائع کام نہیں کررہے لہٰذا بینکنگ چینلز کی بحالی فوری ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: OIC Meeting on Afghanistan: پاکستان نے طالبان کو بھی او آئی سی اجلاس میں مدعو کیا

سعودی عرب کا وفد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس OIC Summit on Afghanistan میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا۔ 19 دسمبر سے شروع ہونے والا اجلاس افغانستان کی صورتحال پر ہورہا ہے جس کی تجویز سعودی عرب نے پیش کی تھی جبکہ پاکستان نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اجلاس کی میزبانی Pakistan to host OIC Meeting کی پیشکش کی تھی۔

سعودی عرب کے شعبہ افغان امور کے سربراہ شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سعود الکبیر اور شہزادہ جلوی بن ترکی پر مشتمل وفد جمعہ کی صبح اسلام آباد پہنچا، جن کا استقبال پاکستان میں سعودی سفیر اور دفتر خارجہ کے سینیئر عہدیداروں نے کیا۔

اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد بن سلیمان الجسیر کا بھی خیر مقدم کیا۔اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین بن ابراہیم جمعرات کی رات اسلام آباد پہنچے تھے، ان کا استقبال وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کیا تھا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.