بنگلہ دیشی پولیس نے بتایا کہ حملہ آوروں نے بنگلہ دیش میانمار سرحد پر روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں ایک اسلامی مدرسے پر حملے میں کم از کم سات افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایک علاقائی پولیس سربراہ نے جمعہ کے روز اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے کچھ متاثرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور دوسروں پر چاقووں سے وار کرکے زخمی کردیا۔
ذرائع کے مطابق حملے میں چار افراد فوری طور پر ہلاک ہوگئے اور تین دیگر بلوخالی کیمپ کے ایک ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہاب قیصر خان کے حوالے سے بتایا کہ صبح 4.15 پر اوکھیا مہاجر کیمپ میں فائرنگ کے واقعے میں 7 افراد ہلاک اور کچھ زخمی ہوگئے۔
شہاب قیصر خان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم نے واقعے کے فورا بعد ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اس شخص کے پاس سے ایک بندوق، چھ راؤنڈ گولہ بارود اور ایک چاقو برآمد ہوا ہے۔
خان نے کہا کہ فائرنگ کی وجہ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، وہیں مرنے والوں کی شناخت بھی ابھی نہیں کی جا سکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ زخمیوں کا کیمپ کے قریب واقع کلینک میں علاج کیا جا رہا ہے۔ اس وقت صورتحال قابو میں ہے۔ کیمپ میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ پولیس ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روہنگیا کمیونٹی کے رہنما محب اللہ کو تین ہفتے قبل کیمپوں میں ان کے دفتر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس ہلاکت کے بعد وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال نے کہا کہ ساحلی ضلع کاکس بازار میں روہنگیا کیمپوں میں سیکیورٹی بڑھانے کے لیے انتظامات کیے جائیں گے"۔
روہنگیا کارکنان کا کہنا ہے کہ کیمپوں میں "خوف کی فضا" بڑھ رہی ہے، ان میں سے کچھ محب اللہ کے قتل کے بعد روپوش ہونے پر مجبور ہیں۔