چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے وزارت داخلہ کی درخواست پر مختصر فیصلہ سنایا۔ دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت اٹھائیس نومبر کو پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ نہ سنائے اور پرویز مشرف کی بریت کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر چاہیں تو ریاست کی طرف سے مشرف کے وکیل کی معاونت کر سکتے ہیں۔ غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حکم نامے کی وجوہات بعد میں جاری ہوں گی۔
اس سے پہلے سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ خصوصی عدالت میں پراسیکیوشن ٹیم کے دلائل درست نہیں تھے۔ خصوصی عدالت کو کیس کی مزید سماعت کا حکم دیا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ خصوصی عدالت میں انہیں سنا نہیں گیا۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو ویڈیو لنک پر بیان دینے کا آپشن دیا تھا، مگر انہوں نے بیماری کے باعث اسے قبول نہیں کیا۔