اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار میں بگڑتے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کی فوج سے زیادہ صبر سے کام لینے اور بات چیت کو آگے بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ میں ویتنام کے سفیر ڈانگ دین کوئے نے جمعرات کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’سلامتی کونسل کے ارکان نے میانمار میں تیزی سے خراب ہورہے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال اور خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں شہریوں کی موت کی سخت مذمت کی ہے۔''
انہوں نے کہا کہ ’’سلامتی کونسل کے ارکان نے فوج سے بہت زیادہ صبر سے کام لینے کی اپیل کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے دہرایا کہ انسانی حقوق کا پوری طرح احترام کرنے اور میانمار کے لوگوں کی مرضی، مفادات کے مطابق بات چیت اور صلاح مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سبھی فریقین سے تشدد سے پرہیز کرنے کی اپیل کی ہے‘‘۔
واضح ہو کہ یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک سینکڑوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اموات کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔
ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔
فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے میں سکیورٹی فورسز مظاہرین پر فائنگ کر رہے ہیں۔ کئی علاقوں میں فوج مقامی باشندوں پر آسمانی فائرنگ کر رہے ہیں جس سے بڑی آبادی کو نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔