روس کی وزارت خارجہ نے شمالی شام میں ایسے عسکریت پسندوں کی بھرتی سے متعلق اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ متنازعہ علاقے ناگورنو-قرہباخ کے تنازعہ میں تعینات رہے ہیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ اس تنازعہ کا سیاسی حل کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے۔
بدھ کے روز روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں متعلقہ ریاستوں کی قیادت پر زور دیا کہ وہ تنازعہ میں غیر ملکی دہشت گردوں اور کرائے کے فوجیوں کے استعمال کو روکنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے۔
ترکی نے تنازعہ میں آذربائیجان کی عوامی حمایت کی بات کہی ہے۔ ترکی نے کہا ہے کہ اگر درخواست کی گئی تو وہ امداد فراہم کرے گا، لیکن اس خطے میں غیر ملکی کرائے کے فوجیوں یا اسلحہ بھیجنے سے انکار کیا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین جنگ کے دوران دنیا بھر سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کے باجود جنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔