چین کے تبت خود مختار علاقے کی انتظامیہ میں ترقیات اور اصلاحات کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل جیانگ تائی چنياگ نے ہندوستان سے آنے والی صحافیوں کی ایک ٹیم سے بات چیت میں کہا کہ تبت ایشیا کا واٹر ٹینک یعنی آبی ذخائر ہے۔ یہاں 47 سے زیادہ بڑےآبی ذخائر یا جھیلیں ہیں جن کی توسیع چار ملین مربع كلوميٹر ہے۔ یہاں پانی کا معیار دنیا میں سب سے بہترہے۔ تبت کے 34 فیصد علاقہ ماحولیاتی تحفظ کا علاقہ ہے اور یہاں کا ماحول 99 فیصد سے زیادہ بہتر ہے۔ یہ علاقہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ماحولیاتی توازن کے لحاظ سے بہت ہی اہم ہے۔
تبت میں يارلنگ سانگپو کے نام سےمنسوب برہمپتر دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے کی اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر جیانگ تائی چنياگ نے کہاکہ ’’ہم کسی دریا کا بہاؤ تبدیل نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بات پوری طرح بے بنیاد اور افواہ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ تبت خود مختار انتظامیہ آلودگی سے مبرا توانائی کی پیداوار پر زور دے رہی ہے۔ پن بجلی اور شمسی توانائی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ تبت میں سو سے زیادہ شمسی توانائی پروجیکٹ چل رہی ہیں جن سے 1400 میگاواٹ بجلی پیداوار ہو رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس وقت تبت میں پن بجلی کی کتنے پروجیکٹ چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبت میں متعدد آبپاشی پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ کھیتوں میں پانی کے کفایتی استعمال کی اسرائیلی تکنیک ڈرپ واٹر پروجیکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ اسی سے کسانوں اور دیہی گھروں کو پینے کا صاف پانی بھی مہیا کرایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تبت میں ٹیلی مواصلات، دیہی رہائش گاہ، سڑک، ریلوے، غربت کے خاتمے، تعلیم اور صحت کے پروگراموں کے ذریعہ تیزی سے غربت دور ہوئی اور لوگوں کے معیار زندگی میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ یہاں لوگوں کی اوسط عمر 70.6 سال ہو گئی ہے۔ پورے تبت میں موبائل سگنلز دستیاب ہیں۔ ہر قصبے میں براڈبینڈ انٹرنیٹ کنیکٹوٹی ہے۔ ہر گھر میں ٹیلی ویژن ہے۔
برہمپتر کا بہاؤ موڑنے کی بات افواہ: تبت انتظامیہ
چین نے واضح کیا ہے کہ يارلنگ سانگپو یا برہمپتر دریا کے پانی کا بہاؤ موڑ کر ہندوستان جانے سے روکنے کی بات مکمل طور پر بے بنیاد اور محض افواہ ہے۔
چین کے تبت خود مختار علاقے کی انتظامیہ میں ترقیات اور اصلاحات کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل جیانگ تائی چنياگ نے ہندوستان سے آنے والی صحافیوں کی ایک ٹیم سے بات چیت میں کہا کہ تبت ایشیا کا واٹر ٹینک یعنی آبی ذخائر ہے۔ یہاں 47 سے زیادہ بڑےآبی ذخائر یا جھیلیں ہیں جن کی توسیع چار ملین مربع كلوميٹر ہے۔ یہاں پانی کا معیار دنیا میں سب سے بہترہے۔ تبت کے 34 فیصد علاقہ ماحولیاتی تحفظ کا علاقہ ہے اور یہاں کا ماحول 99 فیصد سے زیادہ بہتر ہے۔ یہ علاقہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ماحولیاتی توازن کے لحاظ سے بہت ہی اہم ہے۔
تبت میں يارلنگ سانگپو کے نام سےمنسوب برہمپتر دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے کی اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر جیانگ تائی چنياگ نے کہاکہ ’’ہم کسی دریا کا بہاؤ تبدیل نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بات پوری طرح بے بنیاد اور افواہ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ تبت خود مختار انتظامیہ آلودگی سے مبرا توانائی کی پیداوار پر زور دے رہی ہے۔ پن بجلی اور شمسی توانائی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ تبت میں سو سے زیادہ شمسی توانائی پروجیکٹ چل رہی ہیں جن سے 1400 میگاواٹ بجلی پیداوار ہو رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس وقت تبت میں پن بجلی کی کتنے پروجیکٹ چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبت میں متعدد آبپاشی پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ کھیتوں میں پانی کے کفایتی استعمال کی اسرائیلی تکنیک ڈرپ واٹر پروجیکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ اسی سے کسانوں اور دیہی گھروں کو پینے کا صاف پانی بھی مہیا کرایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تبت میں ٹیلی مواصلات، دیہی رہائش گاہ، سڑک، ریلوے، غربت کے خاتمے، تعلیم اور صحت کے پروگراموں کے ذریعہ تیزی سے غربت دور ہوئی اور لوگوں کے معیار زندگی میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ یہاں لوگوں کی اوسط عمر 70.6 سال ہو گئی ہے۔ پورے تبت میں موبائل سگنلز دستیاب ہیں۔ ہر قصبے میں براڈبینڈ انٹرنیٹ کنیکٹوٹی ہے۔ ہر گھر میں ٹیلی ویژن ہے۔
News ID
Conclusion: