ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترکی کے یومِ فتح کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ 'ترکی کی آزادی اور مستقبل کی جدوجہد آج بھی جاری ہے'۔
اردگان نے کہا کہ 'یہ اتفاقی واقعہ نہیں ہے کہ جو لوگ ہمیں بحیرہ روم سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ در اصل وہی حملہ آور ہیں جنہوں نے ایک صدی قبل ہمارے وطن پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔'
اردگان نے اتوار کے روز انقرہ میں مصطفیٰ کمال اتاترک کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ انہوں نے تقریب میں کہا کہ ترکی خاص طور پر مشرقی بحیرہ روم میں دھمکیوں اور بلیک میل کے سامنے نہیں جھکے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ 'کیا وہ لوگ جو بحیرہ روم اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ہمارے سامنے کھڑے ہیں وہ قربانی کا سامنا کرسکتے ہیں (اتنی ہی رقم جس پر ہم قربانی دینے کو تیار ہیں)۔ کیا یونانی عوام قبول کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ کیا ان کے لالچی اور ناقص منتظمین عوام کا ساتھ دیتے ہیں؟ کیا فرانسیسی عوام اپنے حریض اور ناقص حکمرانوں کی وجہ سے قیمت ادا کرسکیں گے؟'
ترکی نے اتوار کے روز یونانی افواج کے خلاف اپنی جنگ آزادی کی 98 ویں سالگرہ کے موقع پر مشرقی بحیرہ روم میں ایتھنز کے ساتھ ایک نئے تنازعہ کے خدشے کو جنم دیا۔
مزید پڑھیں: یونان کے ساتھ کشیدگی کے دوران ترکی نے اپنا جشن آزادی منایا
یومِ فتح کی یاد منانے کے لئے ایک پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ 'ہم کسی معرکہ آرائی سے نہیں بھاگتے اور ہم اس جدوجہد میں شہدا اور سابق فوجیوں کی شمولیت سے بھی دریغ نہیں کریں گے'۔