یروشلم کے پرانے شہر میں ایک ہوٹل کو اس میں رہنے والے کرایہ داروں نے یہودی جماعت کے ہاتھوں فروخت کردیا۔ اس خرید و فروخت کے سلسلے میں اسرائیل کے دائیں بازو کی جماعت اور یونانی آرتھوڈوکس چرچ کے درمیان تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
چرچ کا کہنا ہے کہ خریدی گئی پروپرٹی میں دھوکہ دہی سے کام لیا گیا ہے، اس لیے اسرائیلی جماعت کو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔
یروشلم میں گریک آرتھوڈوکس کے ترجمان انا کولورس کا کہنا ہے کہ 'اگر ہم اس بنیاد پرست اور خطرناک جماعت سے پروپرٹی ہار گئے تو یہ زائرین اور مذہبی رہنماوں، دونوں کے لیے ایک طرح کی دھمکی ہو گی۔ اور وہ ہیڈ کوارٹرز، مقدس مقام 'ہولی سپلکر' میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ یہ جماعت کس طرح کا برتاو کرتی ہے'۔
یروشلم کا امپیریل ہوٹل کسی دور میں پرانے شہر کے سب سے خوبصورت ہوٹلز میں سے ایک تھا۔
اس کے دائیں جانب جفا گیٹ اور اگلا پیٹرا ہوٹل ہے دونوں پروپرٹیز عیسائیوں کے سب سے مقدس چرچ 'ہولی سپلکر' کے بے حد نزدیک واقع ہیں۔
امپیریل ہوٹل کے مالک ابوالولید دجانی کا کہنا ہے کہ 'میں اس سلسلے میں اردن کے شاہ عبد اللہ سے گذارش کروں گا۔ وہ عیسائی اور مسلمانوں کی جگہوں کے نگراں ہیں۔ اور اس کے علاوہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی گذارش کروں گا کہ ایک کمیٹی کی تشکیل دیں اور اس کے تحت وکلاء اور مشیروں کی ٹیم یکجا کریں اور میرے لیے کھڑے ہوں'۔
در اصل یہ دونوں ہوٹلز یونانی آرتھوڈوکس چرچ اور دائیں بازو کی جماعت کے حکام کے درمیان ایک متنازع ریل اسٹیٹ معاہدے کا حصہ ہیں۔ جس کا مقصد قدیم شہر میں یہودیوں کو بسا کر مشرقی یروشلم کو آباد کرنا ہے۔