افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ افغان امن معاہدے کے تحت 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان کے بگرام ائربیس سے طالبان قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔ طالبان رہنما کے مطابق جیل میں موجود قیدیوں کے بائیو میٹرک کیے گئے ہیں جس سے ان کی رہائی کا عندیہ مل گیا ہے۔
امریکا ذرائع نے بھی اپنے فوجیوں کے انخلا کے آغاز کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا گیا ہے افغانستان کے دو ہوائی اڈوں سے چار ہزار 400 اہلکار وطن روانہ ہوگئے ہیں۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان سونی لیگیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ معاہدے کے تحت 135 دن کے اندر 8 ہزار 600 اہلکاروں کو افغانستان سے نکلاجائے گا۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی۔
زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صلح کی کوشش جاری رکھیں گے۔
اس کے برعکس امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے واضح کیا کہ وہ افغانستان میں مساوی حکومتوں کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔
انہوں نے فریقین انتباہ دیا ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو تحمل کے ساتھ حل کریں۔ دوسری جانب امریکا نے طالبان سے معاہدے کی توثیق کے لیے اقوام متحدہ کو درخواست دے دی جس میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل طالبان کے ساتھ معاہدے پر ووٹنگ کرے۔