ETV Bharat / international

عراق: کیمپ میں وقت گزار رہے پُر امید مہاجرین - دومز مہاجر کیمپ

دومِز 1 مہاجر کیمپ عراق کے شمالی کرد علاقے میں دوہوک گورنری میں واقع ہے۔ یہ اپریل سنہ 2012 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں 6،000 سے زیادہ مہاجر خاندان پناہ گزیں ہیں۔

sdf
dfs
author img

By

Published : Jun 21, 2020, 10:38 PM IST

شام کے رہنے والے عبدالکریم محمد سنہ 2013 سے ہی مہاجر کیمپ میں رہنے کو مجبور ہیں۔ وہ گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے اہل خانہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

عبد الکریم کی اہلیہ اور دیگر بچے جرمنی میں پناہ گزیں ہیں، لیکن وہ اپنے دو لڑکوں کے ساتھ شمالی عراق کے دومِز کیمپ میں وقت گزار رہے ہیں۔

ویڈیو

عبد الکریم نے بتایا کہ 'مہاجر جہاں بھی رہتا ہے، وہ مہمان ہوتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنے اچھے ملک میں رہ رہتا ہے، اس کی طرز رہائش کتنی بہتر ہے۔ وہ اپنے ملک کو ہمیشہ یاد کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر لوٹوں گا اور اپنے ماں باپ کے ساتھ وقت گذاروں گا۔ ہم انہیں بہت یاد کرتے ہیں۔ علیحدہ رہنا بالکل اچھا نہیں ہے'۔

عبد الکریم کی خواہش ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ دوبارہ مل جائیں تاکہ وہ سب ایک بار پھر ایک فیملی بن سکیں۔

اس کے علاوہ سوسن نعمان نامی ایک شامی مہاجر ہیں، جو سنہ 2019 میں شمالی عراق میں اس وقت آئی تھیں، جب شمالی شام میں ترکی کے حملے کے دوران بم کے ایک ٹکڑے سے زخمی ہو گئی تھیں۔

وہ پیڈیاٹرک نرس ہیں لیکن بے گھر ہونے کے بعد وہ پریکٹس نہیں کرسکتی ہیں۔

سوسن بتاتی ہیں کہ 'ہم لوگ ہر جگہ بکھرے ہوئے ہیں۔ اس لیے ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔ ہم تعلیم یافتہ ہیں۔ ہمارے پاس سرٹیفکیٹ ہے۔ ہم اسے صحیح جگہ استعمال کرنا چاہتے ہیں'۔

سوسن کے والدین دمشق میں رہتے ہیں اور وہ عراق کا سفر نہیں کر سکتے۔ سوسن اپنے والد کو دوبارہ دیکھنے کے لیے کافی پُر امید ہیں۔

واضح رہے کہ دومِز 1 مہاجر کیمپ عراق کے شمالی کرد علاقے میں دوہوک گورنری میں واقع ہے۔ یہ اپریل سنہ 2012 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں 6،000 سے زیادہ مہاجر خاندان پناہ گزیں ہیں۔

شام کے رہنے والے عبدالکریم محمد سنہ 2013 سے ہی مہاجر کیمپ میں رہنے کو مجبور ہیں۔ وہ گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے اہل خانہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

عبد الکریم کی اہلیہ اور دیگر بچے جرمنی میں پناہ گزیں ہیں، لیکن وہ اپنے دو لڑکوں کے ساتھ شمالی عراق کے دومِز کیمپ میں وقت گزار رہے ہیں۔

ویڈیو

عبد الکریم نے بتایا کہ 'مہاجر جہاں بھی رہتا ہے، وہ مہمان ہوتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنے اچھے ملک میں رہ رہتا ہے، اس کی طرز رہائش کتنی بہتر ہے۔ وہ اپنے ملک کو ہمیشہ یاد کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر لوٹوں گا اور اپنے ماں باپ کے ساتھ وقت گذاروں گا۔ ہم انہیں بہت یاد کرتے ہیں۔ علیحدہ رہنا بالکل اچھا نہیں ہے'۔

عبد الکریم کی خواہش ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ دوبارہ مل جائیں تاکہ وہ سب ایک بار پھر ایک فیملی بن سکیں۔

اس کے علاوہ سوسن نعمان نامی ایک شامی مہاجر ہیں، جو سنہ 2019 میں شمالی عراق میں اس وقت آئی تھیں، جب شمالی شام میں ترکی کے حملے کے دوران بم کے ایک ٹکڑے سے زخمی ہو گئی تھیں۔

وہ پیڈیاٹرک نرس ہیں لیکن بے گھر ہونے کے بعد وہ پریکٹس نہیں کرسکتی ہیں۔

سوسن بتاتی ہیں کہ 'ہم لوگ ہر جگہ بکھرے ہوئے ہیں۔ اس لیے ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔ ہم تعلیم یافتہ ہیں۔ ہمارے پاس سرٹیفکیٹ ہے۔ ہم اسے صحیح جگہ استعمال کرنا چاہتے ہیں'۔

سوسن کے والدین دمشق میں رہتے ہیں اور وہ عراق کا سفر نہیں کر سکتے۔ سوسن اپنے والد کو دوبارہ دیکھنے کے لیے کافی پُر امید ہیں۔

واضح رہے کہ دومِز 1 مہاجر کیمپ عراق کے شمالی کرد علاقے میں دوہوک گورنری میں واقع ہے۔ یہ اپریل سنہ 2012 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں 6،000 سے زیادہ مہاجر خاندان پناہ گزیں ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.