حالیہ دنوں میں خلیج کے متعدد ممالک میں ابتری کا ماحول ہے۔ جہاں ایک طرف شام میں کردوں اور ترکی افواج کے درمیان فوجی کارروائی جاری ہے، وہیں دوسری جانب شام کے ہمسایہ ملک لبنان میں بھی گذشتہ 7 روز سے عوامی احتجاج کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
لبنان میں سیاسی طبقے کی کارکردگی اور معاشی ابتری کے خلاف لوگ سڑکوں پر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مظاہرین مختلف علاقوں میں سڑکوں کو بلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت اور دیگر علاقوں میں بھی معمول کے مطابق مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس دوران لبنان کے نبطیہ علاقے میں پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس میں 7 افراد کے زخمی ہونےکی خبر ہے۔
مزید تشدد کے پیش نظر نبطیہ علاقے میں لبنانی فوج کے دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ نبطیہ 'حزب اللہ' کا مرکزی علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں بلدیہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر کیے گئے تشدد کے لیے وہ خود ذمہ دار ہیں۔ انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے علاوہ مرکزی سڑکیں بلاک کر دی گئی تھیں۔ اس لیے پولیس کو مجبورا کارروائی کرنی پڑی ہے۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ 7 روز سے ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ اُس وقت شروع ہو گیا، جب حکومت نے واٹس اپ اور فون کالز پر نیا ٹیکس لگا دیا تھا۔