آرمینیا کے دارالحکومت یوریون میں ہزاروں مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے اکٹھا ہوکر اپنے ہی ملک آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشنیان سے استعفیٰ دینے کے لئے دباؤ ڈالا۔ جس سے آرمینیائی عوام کے اندر اپنے وزیر اعظم سے ناراضگی کا کھل کر اظہار ہوتا ہے۔
وزیر اعظم نکول پاشنیان کے مخالفین اور عام عوام گزشتہ کئی ماہ سے جاری جنگ کے بعد آزربائیجان سے امن معاہدہ کے ضمن میں ناراض ہیں۔ اسی ضمن میں وہ احتجاج کررہے ہیں۔
- آرمینیائی لوگ احتجاج کیوں کررہے ہیں؟
عوام کا یہ ماننا ہے کہ آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشنیان نے طویل لڑائی، فائرنگ اور دھماکوں کے بعد اپنے'دشمن' ملک آزربائیجان سے امن معاہدہ کر کے 'شکست' تسلیم کرلی ہے۔ جسے وہ کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
آرمینیا کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے پاشنیان کو آئندہ چند دنوں میں استعفیٰ دینے کا الٹی میٹم دے دیا، لیکن انہوں نے اب اس مطالبے کی شدت کو کم کردیا ہے۔ اس کے باوجود بھی عوام آرمینیا کے مختلف شہروں میں وزیر اعظم سے استعفی کے لیے سراپا احتجاج بنی ہوئے ہے۔
![Protesters in Armenia besiege parliament, demand PM resigns](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/9825701_dddd.jpeg)
حزب اختلاف کے ہزاروں حامیوں نے جمعرات کو آرمینیائی دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر مارچ کیا۔ اس احتجاج میں عوام کو شدید غم و غصہ میں دیکھا گیا۔
- ناگورنو قرہباخ کا تنازعہ:
واضح رہے کہ دس نومبر 2020 کو روس اور ترکی کی ثالثی کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدہ طئے پایا۔ جس پر دونوں ممالک کے سربراہان کے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے سرحد پر ناگورنو قرہباخ نامی خطہ گزشتہ کئی برسوں سے تنازعہ کا شکار ہے۔
عالمی امور کے سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ناگورنو قرہباخ اصلا مسلم ملک آذربائیجان کا علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف قوانین کے تحت اس خطہ کو آذربائیجان کا ہی علاقہ مانا جاتا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ناگورنو قرہباخ پر عیسائی اکثریت والے ملک آرمینیا نے سنہ 1992 سے قبل قبضہ کیا، یہاں اپنی فوجی اور سیاسی بالادستی کے لیے اپنی حکومت قائم کی، اس کے ساتھ ساتھ اس متنازعہ خطے میں آرمینیائی نسل کو آباد کیا گیا۔ جسے مسلم ملک آذربائیجان کے وزیر اعظم الہام علیئیف اور وہاں کی عوام نے کبھی برداشت نہیں کیا۔
- امن معاہدہ کیوں کیا گیا؟
آذربائیجان نے اس ضمن میں تب ہی سے اپنے اس قانونی علاقہ جات کو بھر سے اپنے قبضے میں لینے کے لیے مسلسل کوشاں رہا، اس نے آرمینیا کی مزاحمت کا مقابلہ کیا اور آرمینیا کے 'غیر قانونی' قبضے جات کو ختم کرنے میں لگا رہا۔
اسی دوران 27 ستمبر 2020 کو آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 44 دن تک لڑائی جاری رہی۔
آذربائیجان کے فوجیوں نے آرمینیائی فوج کا رخ کیا اور ناگورنو قرہباخ کی طرف پیش قدمی کی۔
- امن معاہدہ کے لیے روس اور ترکی کی ثالثی:
آذربائیجان نے غیر مشروط انداز میں آرمینیائی فوج کو ناگورنو قرہباخ سے کوچ کر جانے کے لیے کہا، اس دوران دونوں ممالک کی فوج کے درمیان شدید لڑائی بھی ہوئی۔ بالاآخر آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان روس نے امن معاہدہ کروایا۔ جس میں ثالثی کے لیے ترکی بھی شامل رہا۔
![Protesters in Armenia besiege parliament, demand PM resigns](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/9825701_ddddd.jpeg)
آرمینیا کی عوام آذربائیجان کی اس پیش قدمی کو آذربائیجان کے وزیر اعظم الہام علیئیف کی کامیابی اور اپنے ملک کے وزیر اعظم نکول پاشنیان کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اسی لیے وہ پاشنیان سے استعفی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
- 'نکول! چلے جاؤ!' کے نعرے
ہفتہ کے روز 20،000 سے زیادہ مظاہرین نے آرمینیا کے دارالحکومت یوریون میں 'نکول! آپ غدار ہے' کے نعرے لگاتے ہوئے ریلی نکالی۔
ان مظاہروں میں 'نکول! چلے جاؤ!' کے نعرے بھی بلند کیے گئے اور وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ تک مارچ بھی کیا گیا۔
احتجاجی ریلی میں حزب اختلاف کی پارٹی ہوم لینڈ کے رہنما اور قومی سلامتی سروس کے سابق سربراہ آرتور وینیٹسیان نے کہا 'اس وقت آرمینیا کے وزیر اعظم کی نشست پر ایک سیاسی لاش کا قبضہ ہے'۔
مزید پڑھیں: آذربائیجان کی جانب سے کلباجار پر فوجی دستوں کی تعیناتی
آرمینیائی اپوسٹولک چرچ کے متعدد پادریوں نے بھی نکول پاشنیان کی مذمت کرتے ہوئے اس احتجاج میں شامل ہوئے۔