نیپال کے اندرونی معاملات میں چین کی بے جامداخلت کے تناظر میں کٹھمنڈو میں وہاں کی عوام نے چین مخالف نعرے بازی کی اور 'چین واپس جاؤ' کے نعرے لگائے۔
اس دوران عوام نے پلے کارڈس لیکر چین کے خلاف احتجاج کیا۔ جس پر لکھا تھا کہ 'چین واپس جاؤ'۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے بین الاقوامی شعبہ کی نائب وزیر گیو یزُو کی سربراہی میں چین کی چار رکنی ٹیم کھٹمنڈو پہنچ کر 'زمینی صورتحال کا جائزہ لگانے' پہنچی۔
ذرائع کے مطابق، امید کی جارہی ہے کہ گیو یزُو حکمران نیپال کمیونسٹ پارٹی (این سی پی) کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
کٹھمنڈو پوسٹ کے مطابق، گیو یزُو نے آخری مرتبہ فروری سنہ 2018 میں کھٹمنڈو کا دورہ کیا تھا جب دو کمیونسٹ پارٹیاں نیپال کی کمیونسٹ پارٹی (یونیفائیڈ مارکسسٹ–لیننسٹ) اور نیپال کمیونسٹ پارٹی (ماؤ نواز سینٹر) ایک متحدہ کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہونے اور تشکیل دینے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل، نیپال کی صدر ودیہ دیوی بھنڈاری نے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی سفارش پر ایوان تحلیل کر دیا تھا۔
اس اقدام سے ملک کی عدالت عظمی میں 12 درخواستیں داخل کی گئیں، جس میں اس کو غیر آئینی قرار دینے کا دعوی کیا گیا ہے، جس میں سابق وزیر اعظم پشپ کمل دھل عرف پرچنڈ کی ایک درخواست بھی شامل ہے جنہوں نے منگل کو یہ درخواست دائر کی تھی۔
پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے بعد اولی نے بھی شیڈول سے تقریبا دو برس قبل 30 اپریل اور 10 مئی 2021 کے درمیان انتخابات کی تجویز پیش کی ہے۔ صدر کی طرف سے پارلیمنٹ کی تحلیل کی توثیق کے بعد کابینہ کے سات وزراء نے اپنے استعفے پیش کر دیئے تھے۔
اولی کو سابق وزیر اعظم پرچنڈ اور مادھو نیپال کی سربراہی میں این سی پی کے حریف دھڑوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان میں غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی
صوبائی اسمبلی (پی اے) میں مجموعی طور پر 93 ارکان ہیں، جس میں حکمران نیپال کمیونسٹ پارٹی کے 67 ارکان ہیں۔
ہمالیہ ٹائمز کے مطابق، اکثریت حاصل کرنے کے لیے 47 قانون سازوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس سے قبل، نیپال کی صدر ودیہ دیوی بھنڈاری نے ہفتہ کے روز قائم مقام وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے قریب ایک ہفتہ بعد یکم جنوری سے قومی اسمبلی کا نیا اجلاس طلب کیا تھا۔
نیز، اولی نے جمعہ کے روز آٹھ نئے کابینہ اور ایک وزیر مملکت کا تقرر کیا ہے۔