ETV Bharat / international

پاکستان: رمضان میں مہنگائی سے عوام بے حال

author img

By

Published : Apr 13, 2021, 2:20 PM IST

پھل اور سبزیوں کی قیمت نے دکاندار اور خریدار دونوں کو متاثر کیا ہے۔ مساجد میں پانچوں وقت کی نماز اور تراویح کے لئے ایس او پیز پر عمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے

Ramadan
Ramadan

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں رمضان المبارک کے موقع پر مہنگائی میں اضافہ روزداروں کے لئے پریشان کن ہے۔ مہنگائی کی اہم وجہ ملک میں کووڈ 19 کی تیسری لہر ہے، جس نے پورے ملک کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔

پاکستان: رمضان میں مہنگائی سے عوام بے حال

عام طور پر پھلوں اور سبزیوں کی تجارت کرنے کا یہ بہترین وقت ہوتا ہے لیکن خریدار اور بیچنے والے دونوں زیادہ قیمتوں کی شکایت کر رہے ہیں۔

کسٹمر امین لطیف بھٹی کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس وبا کے باعث یومیہ مزدوری کرنے والے پریشان ہیں، ان کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے، وہ مہنگے پھل نہیں خرید سکتے ہیں، میں کہنا چاہوں گا کہ قیمتیں ہر عام انسان کے لئے سستی ہونی چاہئے اور اس کی قیمت اتنی ہونی چاہئے کہ سبھی لوگ رمضان کے مقدس مہینے میں پھل خرید سکیں۔''

رمضان مہینے کے پیش نظر پھلوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے لیکن ملک میں نافذ لاک ڈاؤن نے تاجروں کو فکر بند بنا دیا ہے۔ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کب ختم ہوگا۔

فروٹ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری چودھری شوکت کا کہنا ہے "یہ کورونا وائرس کا دوسرا سال ہے، اس وبا نے ہمارے کاروبار کو متاثر کیا، ہم دیوالیہ ہو گئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ بازار شام شروع ہوتے ہی بند ہو جاتے ہیں، دکاندار اپنی دکانیں نہیں کھولتے اور خریدار بازار نہیں آتے ہیں۔ ہماری تجارت عام لوگوں پر منحصر کرتی ہے۔ جب بازار کو کھولنے اور لوگوں کو آمد و رفت کی اجازت ہوگی تو خریدار یہاں پہنچیں گے۔

راولپنڈی کی مسجد میں رضاکار غریبوں کی مدد کے لئے کھانے کے پارسل پیک کر رہے ہیں۔ رضاکار علی حسینی کا کہنا ہے کہ "پچھلے سال ہم نے اپنی جماعت کے لئے سہری اور افطار (ناشتہ اور رات کا کھانا) کے لئے خوردنی سامان بھی تقسیم کیا تھا۔ لوگ کووڈ 19 کی تیسری لہر سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ مہنگی قیمتوں میں لوگوں کو روزانہ ضروری سامان خریدنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ہم لوگ زیادی سے زیادہ فوڈ پیکٹ تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں''

رمضان المبارک کے دوران مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔

اس سال رمضان کے دوران حکومت نے پانچوں وقت کی نماز اور تراویح کے لئے ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طرقہ کار) کا اعلان کیا ہے۔

مساجد کے اندر چٹائی اور قالین رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

مقامی مسجد کے امام حافظ حسین کا کہنا ہے کہ "ہم سینیٹائزر کی بوتلیں مسجد کے داخلی دروازے پر رکھیں گے، ہم روزانہ اپنے مسجد کو دھوتے ہیں اور اپنے احاطے کو جراثیم سے پاک کردیتے ہیں۔ ہم ایس او پی (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) پر عمل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ رمضان کے دوران ہر نمازی کو ماسک پہننے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی انہیں اپنے ساتھ چٹائی یا جائے نماز لانی ہوگی اور معاشرتی فاصلے کا خیال رکھنا ہوگا۔''

ظاہر ہے کووڈ 19 وبا کے دوران یہ دوسرا رمضان ہے اور یہ تیسری لہر بہت خطرناک بھی ہے لیکن لوگوں کو امید ہے کہ ویکسینیشن مکمل ہونے کے بعد وہ اس وبا کو ہرانے میں کامیاب ہوں گے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں رمضان المبارک کے موقع پر مہنگائی میں اضافہ روزداروں کے لئے پریشان کن ہے۔ مہنگائی کی اہم وجہ ملک میں کووڈ 19 کی تیسری لہر ہے، جس نے پورے ملک کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔

پاکستان: رمضان میں مہنگائی سے عوام بے حال

عام طور پر پھلوں اور سبزیوں کی تجارت کرنے کا یہ بہترین وقت ہوتا ہے لیکن خریدار اور بیچنے والے دونوں زیادہ قیمتوں کی شکایت کر رہے ہیں۔

کسٹمر امین لطیف بھٹی کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس وبا کے باعث یومیہ مزدوری کرنے والے پریشان ہیں، ان کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے، وہ مہنگے پھل نہیں خرید سکتے ہیں، میں کہنا چاہوں گا کہ قیمتیں ہر عام انسان کے لئے سستی ہونی چاہئے اور اس کی قیمت اتنی ہونی چاہئے کہ سبھی لوگ رمضان کے مقدس مہینے میں پھل خرید سکیں۔''

رمضان مہینے کے پیش نظر پھلوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے لیکن ملک میں نافذ لاک ڈاؤن نے تاجروں کو فکر بند بنا دیا ہے۔ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کب ختم ہوگا۔

فروٹ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری چودھری شوکت کا کہنا ہے "یہ کورونا وائرس کا دوسرا سال ہے، اس وبا نے ہمارے کاروبار کو متاثر کیا، ہم دیوالیہ ہو گئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ بازار شام شروع ہوتے ہی بند ہو جاتے ہیں، دکاندار اپنی دکانیں نہیں کھولتے اور خریدار بازار نہیں آتے ہیں۔ ہماری تجارت عام لوگوں پر منحصر کرتی ہے۔ جب بازار کو کھولنے اور لوگوں کو آمد و رفت کی اجازت ہوگی تو خریدار یہاں پہنچیں گے۔

راولپنڈی کی مسجد میں رضاکار غریبوں کی مدد کے لئے کھانے کے پارسل پیک کر رہے ہیں۔ رضاکار علی حسینی کا کہنا ہے کہ "پچھلے سال ہم نے اپنی جماعت کے لئے سہری اور افطار (ناشتہ اور رات کا کھانا) کے لئے خوردنی سامان بھی تقسیم کیا تھا۔ لوگ کووڈ 19 کی تیسری لہر سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ مہنگی قیمتوں میں لوگوں کو روزانہ ضروری سامان خریدنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ہم لوگ زیادی سے زیادہ فوڈ پیکٹ تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں''

رمضان المبارک کے دوران مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔

اس سال رمضان کے دوران حکومت نے پانچوں وقت کی نماز اور تراویح کے لئے ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طرقہ کار) کا اعلان کیا ہے۔

مساجد کے اندر چٹائی اور قالین رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

مقامی مسجد کے امام حافظ حسین کا کہنا ہے کہ "ہم سینیٹائزر کی بوتلیں مسجد کے داخلی دروازے پر رکھیں گے، ہم روزانہ اپنے مسجد کو دھوتے ہیں اور اپنے احاطے کو جراثیم سے پاک کردیتے ہیں۔ ہم ایس او پی (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) پر عمل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ رمضان کے دوران ہر نمازی کو ماسک پہننے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی انہیں اپنے ساتھ چٹائی یا جائے نماز لانی ہوگی اور معاشرتی فاصلے کا خیال رکھنا ہوگا۔''

ظاہر ہے کووڈ 19 وبا کے دوران یہ دوسرا رمضان ہے اور یہ تیسری لہر بہت خطرناک بھی ہے لیکن لوگوں کو امید ہے کہ ویکسینیشن مکمل ہونے کے بعد وہ اس وبا کو ہرانے میں کامیاب ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.