مشرقی لداخ میں بھارت چین کے مابین جاری تعطل کے درمیان منگل کو بھارت اور امریکہ نے تبادلے اور تعاون کے ایک بنیادی سمجھوتے پر دستخط کئے، جو حسا س سٹلائٹ اعداد و شمار میں ساجھیداری کا ایک اہم فوجی معاہدہ ہے۔
اس معاہدے پر دونوں ممالک کے مابین تیسری 2 + 2 وزارتی میٹنگ کے دوران دستخط ہوئے۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر نے امریکی فریق کی قیادت کی جبکہ بھارتی فریق کی قیادت وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کی۔
گزشتہ دو عشروں کے دوران دونوں ممالک کے مابین اس نوعیت کا یہ چوتھا دفاعی معاہدہ ہے جس کے تحت امریکی مصنوعی سیاروں سے بھارت کواہم ڈیٹا اور ٹوپوگرافیکل تصاویر تک رسائی کی اجازت ہوگی۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نقشہ جات، سمندری اور ایروناٹیکل چارٹس، جیو فزیکل اور جیو مقناطیسی اعداد و شمار کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ اس سے بھارت فوجی اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ معاہدہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چین کے ساتھ بھارت کے تعطل کے پس منظر میں اہم سمجھا جا رہاہے۔ اس سے بھارتی بحریہ کو بحر ہند میں چینی بحریہ پر کڑی نگاہ رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
مسٹر پومپیو نے کہا کہ 'امریکہ اور بھارت ہر طرح کے خطرات کے پیش نظر ہمارے تعاون کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، صرف چینی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے لاحق خطرات کے خلاف نہیں۔ گذشتہ برس ہم نے سائبر معاملات پر اپنا تعاون کا دائرہ وسیع کیا، ہماری بحریہ نے بحر ہند میں مشترکہ مشقیں کی ہیں'۔
مسٹر پومپیو نے پیر کی شام وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' ہم اس بات سے متفق ہیں کہ امریکہ اور بھارت کی جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری دونوں ممالک کی ہند بحر الکاہل خطے اور دنیا میں سلامتی اور خوشحالی کے لئے اہم ہے'۔
مسٹر ایسپر نے کہا کہ 'مشترکہ اقدار اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اور خاص طور پر چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور عدم استحکام کی روشنی میں ہم آزاد اور بے خلل ہند بحر الکاہل کی تائید میں شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں'۔