وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ 'کوآرڈی نیشن میں اضافہ کرنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے وزیرتوانائی عبدالعزیز بن سلمان آل سعود کے ساتھ بات چیت کی۔ دونوں نے توانائی کے شعبہ میں اسٹریٹیجک شراکت داری کو آگے بڑھانے کے ویژن پر تبادلہ خیال کیا۔'
وزیر توانائی کے علاوہ، سعودی عرب کے لیبر اور سماجی ترقی کے وزیر احمد بن سلمان الارجی اور آلودگی، آبی اور وزیر زراعت عبدالرحمان بن عبدالمحسن الفائد نے بھی مسٹر مودی سے ملاقات کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کے لئے ماحولیاتی تحفظ کی سمت میں مل کر اقدامات کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے آلودگی، آبی اور وزیر زراعت الفائدلے کے ساتھ بامقصد بات چیت کی۔ دونوں نے زراعت، فوڈ پروسیسنگ اور پانی سے متعلق تکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم دفتر نے بھی کہا کہ دونوں فریقوں نے توانائی کے شعبہ میں تعاون میں اضافہ کرنے پر بات چیت کی۔ا ن میٹنگوں کو مہاراشٹر کے رائے گڑھ میں ریفائنری کے منصوبے پر تعاون کے پیش نظر اہم مانا جارہا ہے۔
امریکہ اور چین کے بعد توانائی کی سب سے زیادہ کھپت کرنے والا تیسرا بڑا ملک بھارت ہے۔ وہ سعودی عرب سے ہر مہینے دو لاکھ ٹن ایل پی جی خریدتا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی اس سے پہلے 2016 میں سعودی عرب کے دورے پر گئے تھے۔ سعودی عرب کے ولی عہد بھی گزشتہ فروری میں بھارت کے دورے پر آئے تھے۔